ارشد شریف قتل کیس: رانا ثناء اللہ کی سلمان اقبال پر سنگین الزامات کی بوچھاڑ
وفاقی وزیر داخلہ نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ارشد شریف قتل کے پیچھے سی ای او اے آر وائی نیوز نیٹ کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے سینئر صحافی ارشد شریف قتل کیس کے سلسلے میں اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے سی ای او سلمان اقبال پر سنگین الزامات عائد کر دیئے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار رانا ثناء اللہ نے گذشتہ رات دنیا نیوز کے پروگرام میں اینکر پرسن کامران شاہد کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ "ہیڈ آف آپریشنز – اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک” طارق وصی نے کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں وقار احمد کو ٹیلی فون کرکے ہدایت کی تھی کہ وہ ارشد شریف کے لیے آن لائن ویزا کے انتظامات کرے۔
یہ بھی پڑھیے
الیکٹرونک ووٹنگ کے حامی ہیں مگر شفافیت پہلی شرط ہے، سلطان سکندر راجا
سلیمان شہباز کی وطن واپسی کی منصوبہ بندی، حفاظت ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا طارق وصی کو سلمان اقبال (سی ای او اے آر وائی نیٹ ورک) نے ارشد شریف کے انتظامات کرنے کا حکم دیا تھا اوران تمام دعوؤں کے ثبوت موجود ہیں۔
سارے ثبوت اور اشارے سلمان اقبال کی طرف جاتے ھیں pic.twitter.com/YW8oixSerE
— Pervaiz Sandhila (@chsandhilaa) December 7, 2022
ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ارشد شریف پاکستان سے جب دبئی منتقل ہوئے تھے تو انہوں نے اپنی رہائش ایک ہوٹل میں رکھی تھی ، تاہم انہیں لگا کہ کوئی ان کی حرکات پر نظر رکھا تو دبئی میں سلمان اقبال کے ذاتی گھر پر شفت ہوگئے تھے۔
دوسری جانب اے آر وائی نیوز کے سی ای او سلمان اقبال نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی تیار کردہ رپورٹ میں وہ حقائق نہیں ہیں۔”
— Salman Iqbal ARY (@Salman_ARY) December 6, 2022
اپنے جاری کردہ بیان میں سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال نے کہا ہے کہ "ان کی جانب سے تفتیش کاروں کو جو معلومات فراہم کی گئیں تھیں ، زیادہ تر وہ معلومات اس رپورٹ سے غائب ہیں ، جو رپورٹ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے تیار کی تھی۔”
سلمان اقبال نے حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ جو فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی جانب سے جو رپورٹ پیش کی گئی ہے وہ واضح طور پر کمیٹی کی جانبداری کو ظاہر کرتی ہے ، کیونکہ رپورٹ میں ان کی فراہم کردہ تفصیلات کو بالکل نکال دیا گیا ہے۔
سلمان اقبال نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس سے اپنے آزادانہ انکوائری کے مطالبے کو دہراتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ ارشد شریف کے بہیمانہ قتل کے حقائق کو دنیا کے سامنے آشکار کیا جائے۔