ریکوڈک منصوبے کی منظوری: جے یو آئی اور بی این پی کا کابینہ اجلاس سے واک آؤٹ، حکومتی اتحاد خطرے میں

بی این پی کے سربراہ سردار اختر خان مینگل کا کہنا ہے ہم نے حکومت کو راستہ دکھا دیا ہے ، اگر ہماری پیش کردہ تجاویز معاہدے میں شامل نہ کی گئیں تو حکومت سے نکل بھی سکتے ہیں۔

حکومت کی جانب سے ریکوڈک منصوبے کی منظوری ، کابینہ اجلاس سے جمعیت علمائے اسلام۔فضل (جے یو آئی ف) اور بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل (بی این پی م) کے اراکین واک آؤٹ کر گئے ، جس کے ساتھ ہی حکومتی اتحاد خطرے میں پڑ گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مخلوط حکومت کے اہم اتحادی جے یو آئی (ف) اور بی این پی (م) کے ارکان نے کابینہ اجلاس کے دوران ریکوڈک منصوبے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور واک آؤٹ کر گئے۔

یہ بھی پڑھیے

ایف پی سی سی آئی نے رائس سیکٹر کو انڈسٹری کا درجہ دینے کی حمایت کردی

ایم جی موٹرز نے پاکستان میں تیار ایچ ایس ایسنس کی بکنگ شروع کردی

دونوں جماعتوں نے ریکوڈک کے حوالے سے قانون سازی پر اعتماد میں نہ لینے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وفاقی وزرا نے واک آؤٹ کے بعد جے یو آئی اور بی این پی کے اراکین کو منانے کی کوشش کی۔

حکومت نے تسلیم کیا کہ دونوں جماعتوں کے تحفظات درست ہیں اور جلد ترامیم شامل کی جائیں گی۔

تاہم جے یو آئی اور بی این پی کا کہنا ہے جب تک حکومت ان کی پیش کردہ تجاویز کو معاہدے میں شامل نہیں کرے گی ان کا بائیکاٹ جاری رہے۔

دریں اثناء بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کی زیر صدارت بی این پی کے سینئر رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں اتحادی حکومت چھوڑنے کے آپشن پر سنجیدگی سے غور کیا گیا جب کہ سینئر رہنماؤں نے حکومت کو اتحاد میں شامل رہنے سے متعلق اپنی تجاویز دیں ہیں۔

گذشتہ رات آج نیوز کے پروگرام میں اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر خان مینگل کا راستہ نکلانا حکومت کا کام ہے ہم نے ان کو راستہ دکھا دیا ہے ، آج کے کابینہ اجلاس سے جے یو آئی (ف) اور بی این پی نے واک آؤٹ کیا تھا۔ مسئلے کا حل ہمیشہ وفاق کے پاس رہا ہے۔

سردار اختر مینگل کہنا تھا اس ترمیم کے بعد 18ویں کا تو مقصد ہی ختم ہوجاتا ہے ، حکومت 18ویں ترمیم کا سہرا اپنے سرلے رہی ہے، حکومت کی جانب سے یہ ترمیم ، 18ویں ترمیم کے خاتمے کی بنیاد بنے گی۔

انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ اور گذشتہ حکومت کی بھی یہ خواہش تھی کہ کسی طرح 18ویں ترمیم کو ختم کیا جائے۔ اس عمارت کو گرانے کے لیے پہلی اینٹ نکالی گئی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں سردار اختر مینگل کا کہنا تھا ہمارا اتحاد کئی نکات پر قائم ہے اگر ان نکات کو چھیڑا جاتا ہے تو ہمارا اس حکومت میں رہنے کا جواز کیا رہ جاتا ہے۔؟

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر خان مینگل نے حکومت کے ساتھ اتحاد کا حتمی فیصلہ کور کمیٹی کے فیصلے سے مشروط کیا۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں سے مذاکرات اور ان کے تحفظات دور کرنے کے لیے کمیٹی بنا دی ہے۔

وزیراعظم نے وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ اور ایاز صادق کو نامزد کیا ہے کہ وہ دونوں جماعتوں کے ناراض رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں اور انہیں اعتماد میں لیں۔

دریں اثنا، کابینہ نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے منصوبے کی توثیق کے بعد اربوں ڈالر کے ریکوڈک پراجیکٹ کے معاہدے کی منظوری دی اور چلی کی فرم اینٹوفاگاسٹا کی واجبات کی ادائیگی کی بھی منظوری دی۔

متعلقہ تحاریر