پاکستان سے ڈالر اور یوریا کھاد کی اسمگلنگ ہورہی ہے، اسحاق ڈار کا اعتراف
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے گزشتہ چار سالوں میں اکنامک مینجمنٹ مکمل طور پر ناکام رہی، چار سالوں میں قرضے تیس کھرب سے چون کھرب تک پہنچ گٸے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان سے مسلسل ڈالر اور یوریا کی بڑے پیمانے پر اسمگلنگ ہو رہی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ نواں ریویو جاری ہے، پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ اعتماد کا فقدان پیدا کیا، قرض دینے والوں کی اپنی شرائط ہوتی ہیں، آئی ایم ایف نے سیلاب بحالی کے اخراجات کی تفصیل مانگی ہے۔
وزیر خزانہ اسحق ڈار کہتے گزشتہ چار سالوں میں اکنامک مینجمنٹ مکمل طور پر ناکام رہی، ہمارے پاس ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریٹ بڑھانے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا نیب کے ڈر سے کوئی کام نہیں کرنا چاہتا، پاکستان کو بھی معیشت کو سیاست سے الگ کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے
آئی ایم ایف نے 9ویں جائزے کیلیے پاکستان کو مطالبات کی لمبی فہرست تھمادی
ایف پی سی سی آئی نے رائس سیکٹر کو انڈسٹری کا درجہ دینے کی حمایت کردی
اسلام آباد میں پائیدار معاشی ترقی کے حوالے سے تقریب وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کورونا وبا کی وجہ سے بہت سے ملکوں نے ٹیکس ریٹ میں اضافہ کیا، ہمارے پاس بھی ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریٹ بڑھانے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار سالوں میں اکنامک مینجمنٹ مکمل طور پر ناکام رہی، چار سالوں میں قرضے تیس کھرب سے چون کھرب تک پہنچ گٸے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نیب کے ڈر سے کوئی کام نہیں کرنا چاہتا، پاکستان کو بھی معیشت کو سیاست سے الگ کرنا ہوگا۔
اسحاق ڈار نے کہا اسمگلرز اور ہنڈی مافیا نے ملکی معیشیت کو یرغمال بنایا ہوا ہے، اسمگلنگ کے خلاف حکومت نے آپریشن شروع کیا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایکسپورٹس بڑھانا ہو گی بیرونی قرضوں پر مزید انحصار نہیں کر سکتے۔ دیگر ممالک کی طرح پاکستان کو بھی مارکیٹ میں مداخلت کرنی پڑتی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا میں نے پانچ سال جلاوطنی کاٹی، پاکستان کے بارے میں ہمیشہ جزباتی ہو جاتا ہوں، میں نے پاکستان کیلئے جذباتی ہونے کی قیمت ادا کی۔