پی ٹی آئی حکومت گرانے میں کون کون ملوث تھا؟ صحافی وقاص نے بھانڈا پھوڑ دیا

پاکستانی نژاد فری لانس صحافی وقاص احمد کا کہنا ہے پی ٹی آئی حکومت نے امریکا میں لابنگ کے لیے سابق سی آئی اے ایجنٹ اور حسین حقانی کو  ہائیر کیا گیا تاہم اسٹیبلشمنٹ کی ایک اعلیٰ شخصیت نے دونوں کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت گرانے (رجیم چینج) میں کن کن کرداروں نے کیا کیا کردار ادا کیا ، پاکستانی نژاد فری لانس صحافی وقاص احمد نے بھانڈا پھوڑ دیا۔

افتخار دارنی صاحب جو پی ٹی آئی کے رہنما ہیں ، نے جولائی  2021 میں سابق سی آئی اے اہلکار  رابرٹ گرینیئر کو ہائر کیا کہ وہ پی ٹی آئی حکومت کے لیے امریکا میں لابنگ کرے ، اس حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے حسین حقانی کے ساتھ بھی رابطہ کیا کہ ایجنٹ کے ساتھ مل کر پی ٹی آئی کے لیے لابنگ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے

پاک فوج کا سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ میں کامیاب آپریشن ، 25 دہشتگرد ہلاک ، 7 نے سرنڈر کردیا

سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ میں سیکورٹی فورسز کا آپریشن، تمام دہشتگرد ہلاک

یہ اسٹوری پاکستانی کے انگریزی روزنامے ڈان نیوز نے بریک کی ہے۔ ڈان نیو زکے مطابق اسلام آباد میں سی آئی اے کے سابق اسٹیشن مینیجر اور امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر کو واشنگٹن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے لابنگ کے لیے رکھا گیا تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق "حال ہی میں سامنے آنے والی تازہ ترین معلومات کی بنیاد پر، پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع اب اس بات کا دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ لوگ اصل میں پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف لابنگ کر رہے تھے اور انہوں نے رجیم چینج میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

ڈان نیوز کی اسٹوری کے مطابق ” پی ٹی آئی کے عہدیداروں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ امریکہ میں موجود دونوں افراد (رابرٹ گرینیئر اور حسین حقانی) ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی ایک سینئر شخصیت کے لیے کام کر رہے تھے، تاہم حسین حقانی نے پی ٹی آئی کے دعوے کی تردید کی ہے۔

صحافی وقاص اپنی بات کو سچ ثابت کرنے کے لیے (فارا) کا ڈیٹا شیئر کیا ہے جس کے مطابق ” فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ (FARA) سائٹ پر موجود دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ 16 جولائی 2021 کو پاکستان میں کسی نے مسٹر گرینیئر کو واشنگٹن میں اپنی طرف سے لابنگ کے لیے رکھا تھا۔ مسٹر گرینیئر نے 17 جولائی 2021 کو اپنے "ایف اے آر اے”(فارا) اعلامیہ میں اس بات کا انکشاف کیاتھا۔

صحافی وقاص کے مطابق "دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما افتخار رحمان درانی نے امریکی ایجنٹ کو ہائیر کیا تھا تاہم ادائیگی حکومت پاکستان کی جانب سے کی جاتی تھی۔”

اگست 2022 میں پاکستانی میڈیا نے یہ خبر بریک کی کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے امریکی سی آئی اے کے سابق تجربہ کار ایجنٹ کی خدمات حاصل کی تھیں۔

صحافی وقاص کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق "مسٹر گرینیئر اور حکومت پاکستان کے درمیان معاہدہ اکتوبر 2021 میں ختم ہو گیا لیکن "FARA” کے ڈیٹا سے پتا چلتا ہے کہ معاہدہ ختم ہونے کے باوجود یعنی جنوری 2022 تک رابرٹ گرینیئر کو ادائیگیاں کی گئی تھیں۔

دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ اس عرصے کے دوران سی آئی اے کے سابق ایجنٹ کو حکومت پاکستان کی جانب سے ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی گئی۔ نومبر 2022 میں رابرٹ گرینیئر نے حسین کو بالترتیب 20 ہزار اور 10 ہزار ڈالر ادائیگی کی۔

صحافی وقاص احمد نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ایک حالیہ ٹوئٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "مسٹر حقانی نے پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے سے چند ماہ قبل دبئی میں ایک اعلیٰ پاکستانی عہدیدار سے ملاقات کی تھی، تاہم سابق سفیر نے اس دعوے کی بھی تردید کی تھی۔”

دوسری ڈان نیوز نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ "انہوں نے ان دستاویزات کی تصدیق کی ہے جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں افراد کو پاکستانی حکومت کے ایک اہلکار افتخار احمد درانی نے لابنگ کے لیے رکھا تھا، جو اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی کے طور پر کام کر رہے تھے۔”

لیکن پی ٹی آئی حکام کا کہنا تھا کہ مسٹر درانی نے دستاویز پر دستخط کرتے ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ پارٹی کے ایک رہنما نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ "افتخار احمد درانی نے انہیں (رہنما کو) بتایا تھا کہ ان سے ایسا ’’زبردستی‘‘ کروایا گیا تھا۔

متعلقہ تحاریر