سپریم کورٹ کے ججز کی تنخواہوں اور مراعات میں کٹوتی کی درخواست پر اعتراضات

ملک کی بدترین معاشی صورتحال کے پیش نظر سپریم کورٹ کے ججز کی تنخواہوں،مراعات اور پنشن میں کٹوتی سے متعلق درخواست پر رجسٹرار آفس نے 9 اعتراضات لگا کرواپس کردی، اعتراض میں کہ گیا ہے کہ درخواست میں عوامی مفاد کا کوئی نکتہ شامل نہیں ہے

ملک کی بدترین معاشی صورتحال کے باعث سپریم کورٹ کے ججز کی تنخواہوں، مراعات اور پنشن میں کٹوتی سے متعلق درخواست رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگاکر واپس کردی ہے۔ اعتراض میں کہا گیا عوامی مفاد کا نکتہ شامل نہیں ہے

ملک کی بدترین معاشی صورتحال کے پیش نظر شہری ذولفقار بھٹہ نے سپریم کورٹ کے ججز کی تنخواہوں، مراعات اور پنشن میں کٹوتی سے متعلق درخواست دائر کی تاہم  رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگا کر واپس کردی ۔

یہ بھی پڑھیے

پی سی بی، این بی پی سمیت وفاقی اداروں میں اعلیٰ عہدیداروں کی کروڑوں روپے تنخواہیں

شہری ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ نے آرٹیکل 184(3) کے تحت سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں  استدعا کی بدترین معاشی صورتحال کی وجہ سے  سپریم کورٹ کے ججز کی تنخواہوں،مراعات اور پنشن میں کٹوتی کی جائے ۔

درخواست میں کہاگیا تھا کہ حکومت بھاری تنخواہوں، مراعات اور  پنشن میں کٹوتی کرنے کی  بجائے عوام پر بوجھ ڈال رہی ہے۔ اعلیٰ عدلیہ اور دیگر اداروں میں بھاری پنشن و دیگر الاؤنسز پر نظرثانی کی ہدایت کی جائے۔

ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ نے اپنی درخواست میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی  کو بھی فریق بنایا  تھا تاہم درخواست پر رجسٹرار آفس سپریم کورٹ نے 9 اعتراضات لگا کر واپس کردی ہے ۔

اعتراضات میں میں کہاگیا کہ آرٹیکل 248 کے تحت صدر مملکت کو درخواست میں فریق نہیں بنایا جاسکتا ہے جبکہ انفرادی شکایت پر آئین کا آرٹیکل 184(3) کا اختیار استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے ۔

رجسٹرار آفس کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ درخواست کا پیراگراف 1غیر متعلقہ جبکہ اس کی زبان مبہم اور مواد بے ربط ہے۔ درخواست پر یہ اعتراض بھی اٹھایا گیا کہ اس میں عوامی مفاد کے نکتے کی نشان دہی نہیں کی گئی۔

رجسٹرار آفس کی جانب سے اعتراض عائد کیا گیا ہے کہ درخواست گزارنے متعلقہ فورم کے بجائے براہِ راست سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ درخواست میں آرٹیکل 184(3) کے استعمال کے لیے متعلقہ مواد موجود نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر