وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو سینیٹرشپ سے ڈی سیٹ کرنے کی درخواست مسترد

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ  سینیٹر منتخب ہونے کے بعد دو ماہ حلف نہ اٹھانے پر نااہلی کے آرڈیننس کا اطلاق اسحاق ڈار پر نہیں ہوتا۔

الیکشن کمیشن نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سینیٹ کی نشست خالی قرار دینے کی درخواست خارج کر دی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ  منتخب ہونے کے بعد دو ماہ حلف نہ اٹھانے پر نااہلی کے آرڈیننس کا اطلاق اسحاق ڈار پر نہیں ہوتا۔

الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ نواز (ن) کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی نشست خالی قرار دینے کے معاملے پر چند روز قبل فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

آرمی چیف کا دورہ سعودی عرب: پاکستان کو مالی امداد ملے گی یا نہیں ، کچھ پتا نہیں

ایم کیو ایم کی درخواست مسترد، بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو پرانی ووٹر لسٹوں پر کرانے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر شہزاد وسیم نے اسحاق ڈار کی نشست خالی قرار دیے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

الیکشن کمیشن نے وزیر خزانہ کے خلاف بطور سینیٹر حلف نہ اٹھانے پر نااہلی کی کارروائی بھی ختم کر دی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق منتخب ہونے کے بعد دو ماہ حلف نہ اٹھانے پر نااہلی کے آرڈیننس کا اطلاق اسحاق ڈار پر نہیں ہوتا۔

اسحاق ڈار جو مسلم لیگ نواز کے قائد نواز شریف کے سمدھی بھی ہیں، 9 مارچ 2018 کو صوبہ پنجاب سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔

احتساب عدالت نے گزشتہ برس مئی میں سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے اثاثہ جات ریفرنس میں دائمی وارنٹِ گرفتاری جاری کیے تھے۔

23 ستمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹِ گرفتاری معطل کرتے ہوئے اسحاق ڈار کو 7 اکتوبر تک وطن واپس آکر عدالت میں پیش ہونے کا حکم سنایا تھا۔ جس پر وہ عدالت میں پیش ہوگئے تھے۔

مسلم لیگ نواز کے سینیٹر اسحاق داڑ پانچ سال سے زائد کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد ستمبر میں پاکستان واپس آئے تھے اور انہوں نے 27 ستمبر کو بطور سینیٹر حلف اٹھایا تھا جس کے بعد انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ کا منصب سنبھالا تھا۔

متعلقہ تحاریر