عمران خان حملہ کیس: وفاقی وزارت داخلہ نے نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی

وزارت داخلہ نے وزیرآباد واقعے پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے جبکہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر حملے کی تفتیش کیلئے بنائی گئی تحقیقاتی ٹیم کو وزارت داخلہ نے ختم کرکے نئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ آئی جی ریلوے پولیس سردار علی خان جے آئی ٹی کے کنوینر ہوں گے۔

وزارت داخلہ نے وزیرآباد واقعے پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے جبکہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔ جس کے مطابق آئی جی ریلوے سردار علی خان جے آئی ٹی کے کنوینر اور ڈی آئی جی کامران عادل سیکرٹری ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے

آج کی سیاست عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتی، رہنما مسلم لیگ ن

تین لوگوں نے مذہب کے نام پر مجھے سلمان تاثیر کی طرح قتل کرانے کی سازش کی، عمران خان

جے آئی ٹی میں خفیہ اداروں آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز پنجاب حکومت نے وزیر آباد میں سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملے کی تفتیش کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو چند روز قبل جے آئی ٹی سربراہ سے اختلافات پر تبدیل کر دیا گیا تھا۔ نئے ارکان میں ڈی پی او ڈی جی خان محمد اکمل، ایس پی انجم کمال، اور ڈی ایس پی سی آئی اے جھنگ ناصر نواز شامل ہیں۔ جب کہ چوتھے رکن کی تقرری کا اختیار جے آئی ٹی کو دیا گیا ہے۔

گزشتہ برس تین نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ پر وزیرآباد کی حدود میں اچانک ہجوم سے فائرنگ ہوئی جس میں عمران خان سمیت ایک درجن افراد زخمی ہوئے اور معظم نامی راہگیر گولی لگنے سے جاں بحق ہو گیا تھا۔ حملہ آور ملزم نوید کو اسی وقت حراست میں لے لیا گیا تھا۔

ملزم نوید کا ایک ویڈیو بیان پولیس کی حراست میں جاری ہوا تھا جس میں ’اس نے عمران خان پر حملہ کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنا ذاتی فعل قرار دیا تھا۔

عمران خان نے واقعے کی ایف آئی آر کے لیے درخواست دی تو اس میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور  خفیہ ادارے کے افسر کو واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ پولیس نے اس درخواست پر ایف آئی آر درج نہیں کی تھی۔

پولیس نے بعد میں اپنی مدعیت میں سپریم کورٹ کے حکم پر اایف آئی آر درج کی جس میں صرف ان واقعات کا ذکر کیا گیا تھا جو فائرنگ کے وقت رونما ہوئے۔

پنجاب حکومت نے تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنائی جس کی سربراہی سی سی پی او لاہور غلا م محمود ڈوگر کر رہے تھے، اس تحقیقاتی ٹیم کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پانچ جنوری کو ٹی وی خطاب میں کیس کی تحقیقات پر کہا تھا کہ ان پر قاتلانہ حملہ سوچ سمجھی سازش تھی، پہلے توہین مذہب سے متعلق ویڈیوز جاری کی گئیں، پھر سلمان تاثیر کی طرح قتل کرنے کی سازش تیار کی گئی۔ تین شوٹر تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ معظم کو لگنے والی گولی ملزم نوید کے لیے تھی۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ عمران خان کی ذاتی (سابق جے آئی ٹی) جے آئی ٹی ہے جو صرف وہی لکھے گئی جو خان صاحب کو پسند ہے۔ ایسی کون سی جے آئی ٹی ہے جس میں صرف پولیس کے افسران شامل ہوتے ہیں؟ اس کیس میں کسی قسم کی کوئی شفافیت نہیں ہے۔ تحقیقات میں اگر کوئی رکاوٹ ڈال رہا ہے تو وہ خود ان کا وزیراعلٰی پرویز الٰہی ہے۔ان کا موقف تھا کہ پی ٹی آئی ،بار بار ڈی پی او گجرات کا نام لے رہی ہے تو کیا اسے ہم نے لگایا ہوا ہے؟۔ اسے تو پرویز الٰہی نے لگایا ہے۔ یہ جان بوجھ کر کیس کو طُول دینا چاہتے ہیں اور لٹکا کر سیاسی فائدہ حاصل کر رہے ہیں۔

پرانی جے آئی ٹی میں اختلافات سامنے آنے پر چند روز قبل نئے ارکان کی تقرری کی گئی، پرانے ارکان نے جے آئی ٹی سربراہ کی تفتیش اور طریقہ کار پراعترضات کیے تھے۔جب کہ وزارت داخلہ نے اب کمیٹی کے سربراہ کو بھی تبدیل کردیا۔

متعلقہ تحاریر