پاکستان میں 2 کروڑ 30 لاکھ افراد باتھ رومز کی سہولت سے محروم ہیں

یونیسیف کے تعاون سے بلوچستان میں باتھ رومز اور صفائی کے حوالے سے کام کرنے والی قطر چیریٹی کے پروجیکٹ افسر فہد علی کیانی نے بتایاکہ  پاکستان کے تقریباً ڈھائی کروڑ افراد رفع حاجت کیلئے کھلی جگہ ک استعمال کرتے ہیں جبکہ بہت سے رفع حاجت کے بعد پانی کا استعمال اپنی توہین سمجھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ صفائی نصف ایمان کا عقیدہ رکھنے والی قوم کایہ رویہ نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ شرم ناک بھی ہے

بلوچستان میں اقوام متحدہ کے بین الاقوامی چلڈرن ایمرجنسی فنڈ(یونیسیف) اور قطر چیریٹی کے تعاون سے محکمہ تعلیم، صحت اور زراعت سمیت  سرکاری محکموں کے اہلکاروں کیلئے دو روزہ ٹریننگ سیشن کا انعقاد کیاگیا ۔

بین الاقوامی چلڈرن ایمرجنسی فنڈ (یونیسیف) اور قطر چیریٹی کے تعاون سے بلوچستان حکومت کے محکمہ صحت، تعلیم، زراعت، لائیو اسٹاک سمیت دیگر محکموں کے اہلکاروں کے لیے دو روزہ ٹریننگ کا انعقاد کیا گیا ۔

یہ بھی پڑھیے

ڈپٹی کمشنر لورالائی کی سرکاری اساتذہ کو معیار تعلیم مزید بہتر بنانے کی ہدایات

قطرچیر یٹی کے پروجیکٹ آفیسر فہد علی کیانی، ڈسڑکٹ انچارج عبدالمنان موسی خیل، انجینئر سید سمیع اللہ شاہ، ندا بتول عاصمہ محمودنے کہا کہ یونیسف کے مالی تعاون سے چھ اضلاع میں پروجیکٹ چلا رہے ہیں۔

قطرچیریٹی کے عہدیداروں نے بتایا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان 6 اضلاع میں عوام کو باتھ روم کے استعمال اور ہاتھ دھونے کے حوالے سے ان میں شعور اجاگر کرنے کیلئے ٹریننگ اور ورکشاپس منعقد کی جاتی ہیں۔

قطر چیریٹی کے افسران نے بتایا کہ 6 اضلاع میں کمیونٹی پارٹنر شپ تحت باتھ رومز تعمیر کرکے ان  کے حوالے کیے گئے ہیں اور انہیں صفائی کے حوالے سے آگاہی فراہمی کی جاتی ہے  جس میں خواتین کارکن بھی ہیں۔

قطرچیریٹی کے مطابق بلوچستان کے اضلاع میں خواتین اور مردوں میں شعوراجاگر کرنے کیلئے بہت محنت اور جانفشانی سے کام  کیا جارہا ہے جبکہ ا سکولوں میں باتھ روم کے حوالے  صفائی کی اہمیت کا اجاگر کیا جا تا ہے ۔

قطر چیریٹی کےپراجیکٹ آفیسر فہد علی کیانی نے کہا کہ یہ جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے مگر  آج کے مہذب اور ترقی یافتہ دور میں ایسے کروڑوں انسان موجود ہیں جو صفائی ستھرائی کیلئے بنیادی سہولتوں سے  محروم ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً 2 کروڑ 30 لاکھ افراد کے پاس باتھ روم کی سہولت میسر نہیں ہے  جس کی وجہ سے وہ کھلی جگہ پر رفع حاجت کے لیے مجبور ہیں۔

فہد علی کیانی نے بتایا کہ  کھلی جگہ پر رفع حاجت کے نتائج انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں جبکہ خواتین اور بچوں کیلئے کھلی جگہ رفع حاجت کے لیے انتہائی غیر محفوظ ہے جبکہ عزت و وقار بھی پر سوالیہ نشان ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

ریکوڈک کے تمام اختیارات بلوچستان حکومت کو تفویض کیے جائیں، اصغر اچکزئی

انہوں نے کہا کہ بعض لوگ باتھ رومز کے استعمال کے بعد پانی کا استعمال کرنا اپنی توہین سمجھتے ہیں، یہ لوگ ٹوائلٹ کے استعمال کے بعد اسے غلیظ حالت میں چھوڑ کر دوسروں کے لیے ناقابل استعمال بنادیتے ہیں۔

فہد علی کیانی نے کہا کہ صفائی نصف ایمان کا عقیدہ رکھنے والی قوم کایہ رویہ نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ شرم ناک بھی ہے۔ اس سلسلے میں بھی عوام کو شعور و آگہی کی اشد ضرورت ہے۔

متعلقہ تحاریر