ممنوعہ فنڈنگ کیس: اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو کلین چٹ دے دی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ایف آئی اے عدالت کو مطمئن بھی نہیں کرسکی کہ ضمانت خارج کیوں کی جائے۔ بینکنگ کورٹ نے درست کہا ہے کہ اس کیس میں تمام شواہد دستاویزی ہیں اس لیے گرفتاری ضروری نہیں۔
ممنوعہ فنڈنگ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی ضمانت کے خلاف درج درخواست خارج ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کے شواہد پر سوالات اٹھا دیئے۔ ایک ثبوت بھی نظر نہیں آیا کہ بھیجی گئی رقم غیرقانونی تھی۔ ایف آئی آر میں لگائے گئے الزام کے مطابق عمران خان کا طارق شفیع سے کوئی تعلق بھی نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ایف آئی اے عدالت کو مطمئن بھی نہیں کرسکی کہ ضمانت خارج کیوں کی جائے۔ بینکنگ کورٹ نے درست کہا ہے کہ اس کیس میں تمام شواہد دستاویزی ہیں اس لیے گرفتاری ضروری نہیں۔
یہ بھی پڑھیے
خاتون جج کو دھمکی دینے کا کیس: عمران خان کے وارنٹ تبدیل کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری
سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف مسلم لیگ ن کے کارکنان کا ریڈ زون میں احتجاج
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی ضمانت منسوخی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ جس کا تفصیلی فیصلہ عدالت عالیہ نے جاری کردیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ طارق شفیع کو بھیجی گئی رقم غیرقانونی تھی ، ایف آئی آر میں لگائے گئے الزامات کا تعلق طارق شفیع یا عمران خان سے کوئی تعلق نہیں۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے کسی ایک بھی بینک دستاویز پر دستخط نہیں کیے، اور نہ ہی عارف نقوی نے کوئی غلط بیان حلفی دیا ہے، اور نہ ہی بینک حکام نے اس حوالے سے کوئی ٹرانزیکشن رپورٹ دی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ بینک ٹرانزیکشن سے متعلق اختیار اسٹیٹ بینک کا ہے۔ جبکہ اسٹیٹ بینک نے بھی کوئی کارروائی نہیں کی ہے ، جب اسٹیٹ بینک کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو نہ شکایت کی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ بینکنگ کورٹ نے درست کہا ہے کہ اس کیس میں سارے ثبوت دستاویزی ہیں اس لیے گرفتاری کی ضرورت نہیں رہتی۔