الیکشن فنڈز کا اجراء؛ قانونی ماہرین نے اسٹیٹ بینک کو توہین عدالت کا مرتکب قرا دیا
سلمان اکرم راجہ اور ابوذرسلمان نیازی نے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود 21 ارب روپے فراہم نہ کرنے پر اسٹیٹ بینک کو توہین کا مرتکب قرار دیتے ہوئے کہا کہ دیکھتے ہیں کہ سپریم کورٹ کیا جواب دیتی ہے
![election, funds, release, Salman Akram Raja, Abuzar Salman Niazi, State Bank, contempt of court, perpetrator, stated, الیکشن، فنڈز، اجراء، سلمان اکرم راجہ، ابوذر سلمان نیازی، اسٹیٹ بینک، توہین عدالت، مرتکب، قرار دیا،](https://news360.tv/wp-content/uploads/2023/03/supreme-court.jpg)
سلمان اکرم راجہ اور ابوذرسلمان نیازی نے سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کو پنجاب انتخابات کے لیے 21 ارب روپے کی فراہمی سے متلعق اپنائے گئے اسٹیٹ بینک کے موقف کو توہین عدالت قرار دیا ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 21 ارب روپے کے فنڈز کا تعین کیا ہے اور اس رقم کی ادائیگی وفاقی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سپریم کورٹ انتخابی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے وزراء کو 5 سال کےلیے نااہل قرار دے، اعتزاز احسن
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو ہدایات جاری کرنے میں ناکامی کی صورت میں، سپریم کورٹ کے پاس اسٹیٹ بینک کو ادائیگی کرنے کی ہدایت کرنے کا اختیار ہے۔
Funds needed for elections have been determined by the ECP at 21 billion. Payment of this amount is the constitutional obligation of the federal govt. In the event of failure of the fed govt to issue directions to the SBP, the SC has authority to direct SBP to make payment.
— salman akram raja (@salmanAraja) April 17, 2023
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالت جس کی ادائیگی کی ہدایت کرتی ہے جو عام طور پر متعلقہ اتھارٹی کے حکم کے تحت کی جانی چاہیے ۔ مثال کے طور پر ایف بی آر حکام ٹیکس ریفنڈز کا تعین اور ادائیگی کرتے ہیں اگر وہ ناکام ہوجاتے ہیں تو عدالتیں ادائیگی کا حکم دیتی ہیں۔
سلمان اکرم نے کہا کہ جب کوئی بھی اتھارٹی، پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن آئین کے مطابق کام کرنے میں ناکام ہو جاتی ہے تو اعلیٰ عدالتیں حکم امتناعی جاری کرسکتی ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو اختیار نہیں ہے کہ وہ اس طرح کے کسی ضروری کام کے فنڈز روک کر کسی آئینی تقریب کو روک سکے۔
انہوں نے کہا کہ فیڈ کنسولیڈیٹڈ فنڈ کی تحویل حکومت پر ادا کرنے کی ذمہ داری عائد کرتی ہے۔ ناکامی کی صورت میں عدالتوں کا فرض ہے کہ وہ اس ذمہ داری کو نافذ کریں۔
ابوذرسلمان نیازی ایک اور وکیل نے بھی اسے توہین عدالت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق فنڈز کے اجراء کی پارلیمنٹ سے منظوری لینے کی ہدایت کی ہے۔
SBP&Finance wrnt directed2seek approval of Parliament b4 release of Funds as per Order of Supreme Court.There roles,as per order,wre of postman.Sending it to Parliament is willful violation of order.Both Min of Finance&SBP have committed contempt. Lets see how SC responds
— Abuzar Salman Niazi (@SalmanKNiazi1) April 17, 2023
انہوں نے کہا کہ حکم کے مطابق پوسٹ مین کا کردار ہے۔ اسے پارلیمنٹ میں بھیجنا حکم کی جان بوجھ کر خلاف ورزی ہے۔ خزانہ اور ایس بی پی دونوں توہین کے مرتکب ہوئے ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ سپریم کورٹ کیا جواب دیتی ہے۔