الیکشن فنڈز کا اجراء؛ قانونی ماہرین نے اسٹیٹ بینک کو توہین عدالت کا مرتکب قرا دیا

سلمان اکرم راجہ اور ابوذرسلمان نیازی نے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود 21 ارب روپے فراہم نہ کرنے پر اسٹیٹ بینک کو توہین کا مرتکب قرار دیتے ہوئے کہا کہ دیکھتے ہیں کہ سپریم کورٹ کیا جواب دیتی ہے

سلمان اکرم راجہ اور ابوذرسلمان نیازی نے سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کو پنجاب انتخابات کے لیے 21 ارب روپے کی فراہمی سے متلعق اپنائے گئے اسٹیٹ بینک کے موقف کو توہین عدالت قرار دیا ہے۔

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 21 ارب روپے کے فنڈز کا تعین کیا ہے اور اس رقم کی ادائیگی وفاقی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سپریم کورٹ انتخابی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے وزراء کو 5 سال کےلیے نااہل قرار دے، اعتزاز احسن

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو ہدایات جاری کرنے میں ناکامی کی صورت میں، سپریم کورٹ کے پاس اسٹیٹ بینک کو ادائیگی کرنے کی ہدایت کرنے کا اختیار ہے۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالت جس کی ادائیگی کی ہدایت کرتی ہے جو عام طور پر متعلقہ اتھارٹی کے حکم کے تحت کی جانی چاہیے ۔ مثال کے طور پر ایف بی آر حکام ٹیکس ریفنڈز کا تعین اور ادائیگی کرتے ہیں اگر وہ ناکام ہوجاتے ہیں تو عدالتیں ادائیگی کا حکم دیتی ہیں۔

سلمان اکرم نے کہا کہ جب کوئی بھی اتھارٹی، پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن آئین کے مطابق کام کرنے میں ناکام ہو جاتی ہے تو اعلیٰ عدالتیں حکم امتناعی جاری کرسکتی ہیں۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو اختیار نہیں ہے کہ وہ اس طرح کے کسی ضروری کام کے فنڈز روک کر کسی آئینی تقریب کو روک سکے۔

انہوں نے کہا کہ فیڈ کنسولیڈیٹڈ فنڈ کی تحویل حکومت پر ادا کرنے کی ذمہ داری عائد کرتی ہے۔ ناکامی کی صورت میں عدالتوں کا فرض ہے کہ وہ اس ذمہ داری کو نافذ کریں۔

ابوذرسلمان نیازی ایک اور وکیل نے بھی اسے توہین عدالت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق فنڈز کے اجراء کی پارلیمنٹ سے منظوری لینے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکم کے مطابق پوسٹ مین کا کردار ہے۔ اسے پارلیمنٹ میں بھیجنا حکم کی جان بوجھ کر خلاف ورزی ہے۔ خزانہ اور ایس بی پی دونوں توہین کے مرتکب ہوئے ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ سپریم کورٹ کیا جواب دیتی ہے۔

متعلقہ تحاریر