بجلی کا گردشی قرضہ 2 ہزار 536 ارب روپے کی خطرناک حد تک پہنچ گیا

وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت کی جانب سے بار بار بجلی کے نرخوں میں اضافے کےباوجود رواں سال گردشی قرضہ343 ارب روپے اضافے سے 2 ہزار 536 ارب روپے کی خطرناک حد تک پہنچ گیا،ایوان زیریں میں وزارت توانائی نے ہوشربا اعداد و شمار پیش کردیئے

شہباز شریف کی قیادت میں حکومت بجلی کے نرخوں میں بے تحاشہ اضافے کے باوجودگردشی قرضے پر قابو پانے میں بری طرح ناکام  ہے، کیونکہ یہ 2536 ارب روپے کی خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے۔

قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے اعتراف کیا ہے کہ دسمبر 2022 تک گردشی قرضوں کا بوجھ 2536 ارب روپے ہوگیا۔ خرم دستگیر نے کہا کہ بجلی کے لائن لاسز 113ارب روپے تک پہنچ گئے۔

یہ بھی پڑھیے

پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2476 ارب روپے کی بلند ترین سطح تک جاپہنچا

قومی اسمبلی میں وقفہ  سوالات  کے دوران  وفاقی وزارت توانائی نے اعداد و شمار ایوان میں پیش کیے ۔ وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے بتایا کہ دسمبر 2022 تک گردشی قرضہ 2536 ارب روپے ہے۔

انہوں نے کہا کہ گردشی قرضوں میں مثبت اور منفی اتار چڑھاؤ آتا ہےکیونکہ یہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی وصولیوں اور خودمختار پاور پروڈیوسرز  آئی پی پیزکو ادائیگیوں کے ساتھ منسلک ہوتا ہے۔

وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ حکومت نے زیادہ نقصان والے فیڈرز کی آؤٹ سورسنگ شروع کر دی ہے ۔ بجلی چوری کو قابلِ سزا جرم بنانے کے لیے قانون میں مخصوص ترامیم متعارف کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

خرم دستگیر نے بتایا کہ  جولائی 2021 میں گردشی قرضہ44 ارب روپے بڑھا جبکہ اگست 2021 میں 30 ارب اور ستمبر 2021 میں 85 ارب اضافہ ہوا۔ اکتوبر 2021 میں 40 ارب روپے گردشی قرضہ بڑھا۔

وزارت توانائی کے اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ نومبر 2021 9 ارب روپے ،دسمبر 2021  میں 66 ارب روپے ،جولائی 2022 میں 108 ارب روپے ،اگست 2022 میں 131 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

گیس کا گردشی قرضہ ختم کرنے کے لیے اشفاق تولہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم

خرم دستگیر کے مطابق ستمبر 2022 میں گردشی قرضے میں 54 ارب روپے ، اکتوبر 2022 میں 64 ارب روپے ،نومبر 2022 میں 8 ارب روپے جبکہ دسمبر 2022 میں قرضے میں 26 ارب روپے کا اضافہ ہوا ۔

وزارت توانائی کی جانب سے بتایاگیا کہ کے الیکٹرک ملازمین کو40ہزاریونٹ مفت بجلی دی جاتی ہے۔ملک بھر  میں 230 ارب روپے کی بجلی چوری ہوئی ۔ حالیہ برس میں گردشی قرضہ 343ارب روپے رہا۔

انہوں نے تحریری جواب میں کہا کہ حکومت نے بڑھتے گردشی قرضے پر بڑا فیصلہ کیا ہے، بھاری نقصانات (ہائی لاسز ) والے فیڈرز کی نجکاری کی جائے گی  جبکہ بجلی چوری سے متعلق قانون سازی کا منصوبہ بنالیا۔

متعلقہ تحاریر