عمران خان کی مبینہ بیٹی کا معاملہ؛ کیس مسترد سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری
اسلام آباد ہائیکورٹ کےاعلامیہ میں بتایا گیا کہ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی دو ججز کی رائے عدالتی فیصلہ نہیں، کیس سے متعلق دو ججز کی اپ لوڈ رائے رولز اور روایات کے خلاف ہے،اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف ٹیریان وائٹ کیس میں کازلسٹ کے بغیر ججز کی رائے اپ لوڈ کرنے کے ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لینے کا اعلان کردیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے مطابق عمران خان کے خلاف محمد ساجد کی نااہلی درخواست پر 30 مارچ کو فیصلہ محفوظ ہواتاہم ، کاز لسٹ کا اجرا اور فریقین کو اطلاع دیے بغیر دو ججز کی رائے اپ لوڈ کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت منظر عام سے غائب ہوگئی
ہائیکورٹ کے ایک اعلامیہ میں کہا گیا کہ ٹیریان وائٹ کیس میں ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی دو ججز کی رائے عدالتی فیصلہ نہیں ہے۔کیس کی سماعت کیلئے نیا بینچ تشکیل دیا جائے گا۔
اعلامیہ میں بتایا گیا کہ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی دو ججز کی رائے عدالتی فیصلہ نہیں،کیس سے متعلق دو ججز کی اپ لوڈ رائے رولز اور روایات کے خلاف ہے، اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کیس کی دوبارہ سماعت کیلیےچیف جسٹس کی جانب سے نیابینچ تشکیل دیاجارہاہے جبکہ ہائیکورٹ کی آفیشل ویب سائٹ پر فیصلہ اپ لوڈ کرنے کی انکوائری کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آبادہائیکورٹ کےجاری کردہ ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ٹیریان وائٹ کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی نااہلی کیلئےدائردرخواست مسترد ہونے کا فیصلہ درست نہیں ہے ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اطلاعات آرہی تھی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹیریان وائٹ کیس میں عمران خان کی نا اہلی کی درخواست مسترد کر تے ہوئے 31 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا ۔
ملک کے نشریاتی اداروںسے آن ایئر ہونے والی خبروں میں کہا گیا تھا کہ کاغذات نامزدگی مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کو چھپانے کے کیس میں عمران خان کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کردیا۔
یہ بھی پڑھیے
رجسٹرا ر سپریم کورٹ کے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر اعتراضات
یاد رہے کہ آخری سماعت کے دوران درخواست گزار محمد ساجد کے وکیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن میں دئیے گئے بیان حلفی میں اپنی بچی کا نام ظاہر نہیں کیا تھا ۔
درخواست گزار نے کہا کہ عمران بطور پارٹی سربراہ بھی نہیں رہ سکتے، عمران خان کی نااہلی کیلئے تمام حقائق پٹیشن میں درج ہیں جبکہ انہوں نے پٹیشن میں ذکر کیے حقائق کا جواب نہیں دیا۔