سول سوسائٹی نے 9 مئی کے ملزمان کے ملٹری ٹرائل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

سول سوسائٹی کی جانب سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواست میں 9 اور 10 مئی کے واقعات کے ملزموں کے خلاف ملٹری ایکٹ 1952 کے تحت  فوجی عدالتوں میں  کارروائی کو چیلنج کیا گیا ،اس سے قبل پی ٹی آئی نے بھی درخواست دائر کر رکھی ہے

سپریم کورٹ میں سول سوسائٹی کی جانب سے آئینی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں 9 اور 10 مئی کے واقعات کے ملزمان کے خلاف ملٹری ٹرائل کو چیلنج کیا گیا ہے ۔

سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواست میں 9 اور 10مئی کے واقعات کے ملزموں کے خلاف ملٹری ایکٹ1952 کے تحت فوجی عدالتوں میں کارروائی کو چیلنج کیا گیا ۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی ایم کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کا فوجی عدالتوں کی حمایت سے انکار

کرامت علی، فہیم زمان خان،ہناز رحمان، پروفیسر ڈاکٹر اے ایچ نیئر اور سید ذوالفقار حسین گیلانی  نے ایڈووکیٹ  فیصل صدیقی کے ذریعے درخواست دائر کی ہے ۔

آئینی درخواست میں9 اور10 مئی کےواقعات میں ملوث سویلین کے خلاف  ملٹری ایکٹ 1952 اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1953 کے تحت کارروائی کو چیلنج کیا گیا ۔

یاد رہے کہ اس سے قبل22 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بھی 9 اور 10 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف فوجی کارروائی کو چیلنج کیا گیا تھا ۔

تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھاکہ ہمارے کارکنوں پرفوجی عدالتوں میں مقدمہ چلانے کی کوشش کی گئی ہے۔

پی ٹی ائی نے موقف اختیار کیا تھا کہ ہمارے کارکن دہشتگرد  نہیں اور نہ ہی وہ قومی سلامتی کیلئے کوئی خطرہ ہیں، ان پر فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانا غیر آئینی ہے۔

پٹیشن میں کہا گیا تھا کہ اس طرح کے ٹرائلز کو عالمی سطح پر انتہائی فرسودہ کیا جاتا ہےاور بڑے پیمانے پراسے منصفانہ ٹرائل فراہم کرنے میں کمی کے طور پر لیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے بلوائیوں کے خلاف فوجی عدالتوں کی حمایت کردی

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ان کے حامیوں نے پرتشدد احتجاج کیا جس میں سرکاری و نجی املاک کو نذر آتیش کیا گیا ۔

مظاہرین نے راولپنڈی میں  جی ایچ کیو، لاہور میں کوکمانڈر ہاؤس اورپشاور سمیت ایف سی ہیڈ کوارٹر اور ریڈیو پاکستان کوبھی نشانہ بنایا اور نذر آتش کرنے کی کوشش کی ۔

متعلقہ تحاریر