اسحاق ڈار اور خرم دستگیر نے آئی ایم ایف سے معاہدے کی ناکامی عمران خان پرعائد کردی
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ بار بار وعدہ خلافی کی وجہ سے آئی ایم ایف اور دنیا ہم پر بھروسہ نہیں کررہی، عمران خان حکومت کی بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے وعدہ خلافی قرض پروگرام کی بحالی میں رکاوٹ بن گئی
پی ڈی ایم حکومت کے وفاقی وزراء نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدہ طے نہ ہونے کی ذمہ داری سابق وزیراعظم عمران خان پر عائد کردی ہے ۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر توانائی خرم دستگیر نے آئی ایم ایف سے معاہدے طے نہ ہونے کا ذمہ دار چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو ٹھہرایا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
علی زیدی، فواد چوہدری سمیت استعفی دینے والے کئی ارکان تاحال پی ٹی آئی کے رکن ہیں ؟
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیرنے ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف پروگرام عمران خان کے امریکا مخالف بیانات کی وجہ سے بحال ہورہا ہے ۔
گجرانوالہ میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں ملک کےقرضوں میں 90 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
نجی وی ٹی وچینل جیو نیوز کے پروگرام میں اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی حکومت کی بار بار وعدہ خلافیوں کی وجہ سے آئی ایم ایف ہم پر اعتماد نہیں کررہا ۔
اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے حکومت نے 2019 اور 2020 میں آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے جوکہ اب رکاوٹ بن رہے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ گزشتہ 25 سال سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے کررہاہوں، پہلے کبھی اتنی تاخیر نہیں ہوئی مگر ان نے متبادل انتظام کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان استحکام کی طرف گامزن ہے، اسحاق ڈار
خزانہ و مالیات کے وزیر نے کہا کہ ہم نے چار ارب ڈالر کی فنانسنگ کا بندوست کرلیا ہے تاہم آئی ایم ایف نے اب مزید 2 ارب ڈالر کی فنانسنگ کا کہہ دیا ہے ۔
وزیر توانائی خرم دستگیرکا کہنا تھاکہ2019میں آئی ایم ایف سے تحریک انصاف کی حکومت نے بدترین معاہدہ کیا مگر2021میں اسے بھیانک طریقے سے توڑا
خرم دستگیر نے الزام عائد کیا ہے کہ عمران خان کی وعدہ خلافی کی وجہ سےدنیا ہم پر بھروسہ نہیں کررہی جبکہ آئی ایم ایف معاہدے میں بھی رکاوٹ پیدا ہوئی ۔