وفاقی وزارت داخلہ سے اسلام آباد اور پنجاب میں تعینات فوجیوں کی واپسی کی درخواست

محکمہ داخلہ پنجاب اور اسلام آباد حکام نے وزارت داخلہ کو الگ الگ خط لکھ کر صوبے اور دارالحکومت سے فوج کی خدمات واپس لینے  کی درخواست کردی، امن و امان کی بحالی  کے لیے آرٹیکل 245 کے تحت سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوجی تعینات کیے گئے تھے

وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ اور محکمہ داخلہ نے فوجیوں کی خدمات کی واپسی کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھا دیا۔ فوج کو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت سول حکام کی مدد کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

محکمہ داخلہ پنجاب اوراسلام آباد کے کشمنر نے وزارت داخلہ کو الگ الگ خط لکھ کر صوبے اور دارالحکومت سے فوج کی خدمات واپس لینے کی درخواست کردی ہے۔ فوج سول حکام کی مدد کیلئے بلائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

شاہ محمود قریشی نے جہانگیر ترین کی استحکام پاکستان پارٹی کو مردہ قرار دے دیا

محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق صوبے میں امن و امان کی صورتحال قابو میں آنے کے بعد فوج کو واپس بھیجا جا رہا ہے۔پنجاب میں فوج کی 10 کمپنیوں کی خدمات حکومت کے سپرد کی گئیں تھیں ۔

صوبہ پنجاب کی نگراں حکومت اور اسلام آباد انتظامیہ دونوں نے فوج کی خدمات واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت سے پنجاب میں تعینات فوجی دستوں کو فوری واپس بلانے کا کہا گیا ہے۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے میں امن و امان کی بحالی کے بعد  وفاقی وزارت داخلہ کو لکھے گئے ایک خط میں پنجاب میں سول انتظامیہ کی مدد کے لیے  تعینات فوجی دستوں کو فوری واپس بلانے کا کہا گیا ہے۔

اسلام آباد انتظامیہ نے بھی شہر میں امن و امان کی صورتحال کی بحالی پر پاک فوج کی خدمات واپس کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔اسلام آباد کے چیف کمشنر نے اس حوالے سے وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

علی زیدی، فواد چوہدری سمیت استعفی دینے والے کئی ارکان تاحال پی ٹی آئی کے رکن ہیں ؟

اسلام آباد  کے چیف کمشنر کے خط میں کہا گیا ہے کہ دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال اب تسلی بخش ہے۔ وزارت سے کہا  گیا کہ وہ مفاد عامہ میں 10 مئی کو جاری کردہ اپنا نوٹیفکیشن واپس لے۔

یاد رہےکہ القادرٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ہونے والے ہنگامے کے بعد امن و امان کی صورت حال پر قابو پانے کے لیے فوج کو طلب کیا گیا تھا۔

متعلقہ تحاریر