سابق چیف کی موجودہ چیف جسٹس سے استدعا؛ فوجی عدالتوں کو کالعدم دینے کی درخواست

عدالت عظمیٰ کے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ سویلینز کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل نہیں کیا جا سکتا  ہے،انہوں نے کہا کہ میں کسی سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کر رہا ہوں

عدالت عظمیٰ کے سابق چیف جسٹس جواد سجاد خواجہ نے   فوجی عدالتوں کے قیام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ۔جواد ایس خواجہ کے مطابق سویلینز کا ملٹری ٹرائل نہیں ہوسکتا ہے ۔

عدالت عظمیٰ کے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ سویلینز کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل نہیں کیا جا سکتا  ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

اسد عمر ابہام و الجھن میں مبتلا؛ پی ٹی آئی کا سابق وزیر کے انٹرویو پر سخت ردعمل

سابق چیف جسٹس پاکستان نے عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں استدعا کی کہ ملٹری کورٹس کو کارروائی روکنے اور کوئی بھی حتمی فیصلہ جاری کرنے سے روکنے کا حکم دیا جائے۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سپریم کورٹ میں دائر  درخواست  موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عام عدالتوں کی موجودگی میں ملٹری کورٹس میں سویلینز کے مقدمات نہیں چلائے جاسکتے۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے موقف اختیار کیا کہ کورٹ مارشل کی کارروائی صرف مسلح افواج کے اہلکاروں کے خلاف ہوسکتی ہے۔ سویلینز کے خلاف فوجی کارروائی نہیں ہوسکتی ہے۔

سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے استدعا کی ہے کہ فوجی عدالتوں کو کالعدم قرار دیکر مقدمات سول عدالتوں میں بھجوائے جائیں ۔

سابق چیف جسٹس  جواد ایس خواجہ نے کہا کہ میرا اس مقدمے سے کوئی ذاتی تعلق نہیں ہے   جبکہ  میرا  مقصد کسی جماعت یا ادارے کی حمایت یا حملے کو سپورٹ کرنا نہیں بھی  ہے ۔

سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نےدرخواست میں وزارت قانون، وزارت دفاع، پنجاب، خیبر پختونخوا، سندھ اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کو فریق بنایا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر