اسلام آباد ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ، عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہم نےعمران خان کا بیان حلفی دیکھ لیا ہے۔ عمران خان نے نیک نیتی ثابت کی کہ وہ معافی مانگنے کے لیے خاتون جج کی عدالت میں گئے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس ڈسچارج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من االلہ نے خاتون جج کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے کے کیس کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے

مریم نواز اپنے والد نواز شریف کے ساتھ وطن واپس آئیں گی ، ذرائع نیوز 360

منظور وسان کی عام انتخابات میں ایک سال کے التوا کی پیشگوئی

دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہم نےعمران خان کا بیان حلفی دیکھ لیا ہے۔ عمران خان نے نیک نیتی ثابت کی کہ وہ معافی مانگنے کے لیے خاتون جج کی عدالت میں گئے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ یہ لارجر بینچ کا متفقہ فیصلہ ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ آپ کی سفارشات ہم اپنے تحریری فیصلے میں لکھیں گے۔ آپ اپنی تحریری معروضات جمع کروا دیں۔عدالت نے حامد خان سے مکالمے میں کہا کہ ہم نے بیان حلفی دیکھا ہے اور کچھ کہیں گے۔ بادی النظر میں یہ توہین عدالت تھی۔ عمران خان ڈسٹرکٹ کورٹ گئے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالتی بینچ نے عمران خان کے معافی کے بیان کو تسلی بخش قرار دیا تھا۔ نئے بیان حلفی میں عمران خان نے غیر مشروط معافی مانگنے سے گریز کیا ہے جبکہ گزشتہ سماعت پر دئیے بیان پر مکمل عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ عمران خان نے مستقبل میں ایسے بیانات سے گریز کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔

متعلقہ تحاریر