اسلام آباد کی مقامی عدالت سے سینیٹر اعظم سواتی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

ایف آئی اے نے سینیٹر اعظم سواتی کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا تھا تاہم عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے صرف دو روزہ جسمانی ریمانڈؑ منظور کیا۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سینیٹر اعظم کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔ اس سے قبل ایف آئی اے نے ایک خط کے ذریعے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو اعظم سواتی کی گرفتاری سے آگاہ کیا تھا۔

فیڈرل انوسیٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اتوار کی صبح چک شہزاد سے گرفتار سینیٹر اعظم سواتی کو اسلام آباد کی مقامی عدالت کے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

پنجاب کے بعد سندھ پولیس کے اہلکاروں کو بھی مضر صحت کھانے کی فراہمی

ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر اور سینیٹر اعظم سواتی کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔ ایف آئی اے کے وکیل نے اعظم سواتی کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے دو روز کا جسمانی منظور کیا۔

دوران سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ نے استفسار کیا کہ بتایا جائے اعظم سواتی کو کیوں گرفتار کیا گیا۔؟

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اعظم سواتی نے فوج اور دیگر اداروں کے خلاف انتہائی نامناسب ٹوئٹس کیں اور غیرشائستہ زبان استعمال کی۔

عدالت نے پوچھا جس اکاؤنٹ سے ٹوئٹس کی گئیں وہ اکاؤنٹ کس کا ہے۔؟ تفتیشی افسر نے عدالت کو جواب دیا کہ وہ اکاؤنٹ اعظم سواتی کا ہے۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا یہ ایک بنانیہ بنا رہے ہیں پہلے بھی ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جن ٹوئٹس کو بنیاد بناکر ایف آئی آر کاٹی گئی ان دفعات کے تحت مقدمہ نہیں بنتا۔

ایڈووکیٹ بابر اعوان کا کہنا تھا پولیس کی جانب سے لیے گئے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ اعظم سواتی سے 164 کا بیان نہیں لیا گیا۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ پچھلی مرتبہ بھی جب اعظم سواتی کو گرفتار کیا گیا تو انہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اعظم سواتی پر جسمانی اور ذہنی تشدد کے اثرات ابھی تک موجود ہیں۔ اعظم سواتی کی جان کو بھی خطرہ ہے۔

وکیل بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت ان سے بیان حلفی لے اگر ان کی کسٹڈی میں اعظم سواتی کو کچھ ہوا تو یہ ذمہ دار ہوں گے۔ یہاں جو ایف آئی اے کے لوگ موجود ہیں ان کا نام آرڈر لسٹ میں ڈالا جائے۔

اس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ یہاں جو لوگ موجود ہیں صرف ان کے نام شامل کیے جائیں گے۔

عدالت نے سینیٹر اعظم سواتی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے سماعت پرسوں تک کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ تحاریر