پشاور کے نجی اسکول میں پشتو بولنے پر پابندی، خلاف ورزی پر جرمانہ

پشاور ماڈل اسکول کی انتظامیہ نے حکم نامہ جاری کیا ہے کہ اگر کوئی  بچہ یا بچی اسکول کے احاطے میں پشتو بولے گا تو اسے 100 روپے جرمانہ کیا جائے گا۔

کراچی کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں مادری زبان کو پسماندگی کی علامت سمجھا جانے لگا۔ پشاور کے ایک انگلش میڈیم "پشاور ماڈل اسکول” کی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے اگر کوئی بچہ اسکول کے احاطے یا کلاس روم میں "پشتو” بولے گا تو اسے "سو روپے” جرمانہ کیا جائے گا۔ اسکول انتظامیہ کے حکم پر سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردعمل دیا ہے۔

اس بات کا انکشاف سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایڈووکیٹ زبیر توڑوالی نے پوسٹ شیئر کرتے ہوئے کیا ہے۔

ایڈووکیٹ زبیر توڑوالی نے اسکول کی جرمانے کی سلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "پاکستان میں انگلش میڈیم پرائیویٹ اسکول اب بھی مادری زبان کو بربریت نہیں تو پسماندگی کی علامت ضرور سمجھتے ہیں۔ پشاور کے ایک نجی سکول میں پشتو پر پابندی ہے۔ بحرین اور سوات میں موجود نام نہاد انگلش میڈیم اسکول کے اساتذہ کو اپنے اسٹوڈنٹس کے ساتھ مادری زبان میں بات کرنے کی اجازت نہیں اور نہ ہی طالب علموں کو اجازت ہے کہ وہ "توڑوالی” میں بات کریں۔”

یہ بھی پڑھیے

انتخابی شیڈول دینے کا معاملہ: الیکشن کمیشن اور گورنر پنجاب کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

پی ٹی آئی کی خواتین نے رضاکارانہ گرفتاریاں دینے کی اجازت طلب کرلی

وکیل زبیر توڑوالی کی جانب سے شیئر کی گئی سلپ پر بڑے واضح الفاظ میں لکھا ہے کہ "محترم والدین: اسکول کے احاطے میں  پشتو بولنے پر سخت پابندی ہے۔ اگر کوئی بچہ خلاف ورزی کرتے ہوئے پایا گیا تو اسے 100 روپے جرمانہ کیا جائےگا۔

سوشل میڈیا صارفین نے اسکول انتظامیہ پر سخت تنقید کی ہے اور جاہلانہ قرار دیا ہے۔

ٹوئٹر صارف گونیتا نے لکھا ہے کہ "یہ کافی پرانے زمانے لگتا کا ہے۔ انہیں یقینی طور پر اپنی مادری زبان کی حوصلہ شکنی کرنے کے بجائے وقت کے ساتھ ساتھ خطرے سے دوچار زبانوں کے بولنے والوں کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے۔”

حسن خان ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے کہ "یہ حکومتی پالیسی کے مطابق نہیں، لیکن اسکول اپنے رولز کے مطابق ایسے فیصلے کر رہے ہیں؟”

گلرخ محبوب نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے کہ "میرا خیال ہے اس اسکول پر پابندی لگنی چاہیے۔ ایسی جاہلانہ ترتیب قوم کو تعلیم نہیں دے سکتی۔”

ٹوئٹر صارف ملک عزیر نے لکھا ہے کہ "بالکل انہوں نے پنجاب زبان کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا تھا وہ مادری زبان آج مر چکی ہے۔”

متعلقہ تحاریر