کےپی میں عام انتخابات: پشاور ہائیکورٹ کا اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن سے 28 فروری کو جواب طلب
پشاور ہائی کورٹ میں انتخابات کیلئے دائر درخواست پر سماعت، اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن سے 28 فروری تک جواب طلب کرلیا۔
خیبرپختونخوا میں 90 دن میں انتخابات کے لیے دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 28 فروری تک جواب طلب کرلیا۔
کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ایڈوکیٹ جنرل عامر جاوید نے عدالت کو بتایا کہ صدر پاکستان نے 9 اپریل کی تاریخ کا اعلان کیا ہے جس کے بعد یہ رٹ غیر موثر ہوگئی ہے۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ صدر نے تاریخ دے دی یہ بعد کی بات ہے کہ اس پر عمل درآمد ہوتا ہے یا نہیں ، لیکن ایک تاریخ آ گئی ہے اور مزید دوسری تاریخ ابھی نہیں دی جا سکتی ، تاہم ہم اس ضمن میں وفاقی حکومت سے بھی جواب طلب کریں گے کہ کیا وہ صدر کے احکامات پر عمل کرتے ہیں یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیے
صوبائی وزیر کی نجی جیل میں تین افراد کا لرزہ خیز قتل: ریاست کے منہ پر طماچہ
نگراں کے پی حکومت میں پی پی اور جے یو آئی کے رہنماؤں کی شمولیت پر تنازعہ
جسٹس ارشدعلی نے کہا کہ اب تو صدر صاحب نے تاریخ دی ہے، دو تاریخیں تو نہیں ہوسکتیں۔ ہم اب الیکشن کمیشن سے پوچھیں گے کہ اب کیا ہوگا، ہم نے الیکشن کمیشن سے شیڈول طلب کیا ہے اور یہ شیڈول دیں گے۔
عدالت میں موجود الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صدر مملکت نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا اور ہم نے مشاورت نہیں بلکہ ہم نے اختلاف کیا، جس پر جسٹس ارشد علی نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن صدر سے کسی طرح اختلاف کرسکتا ہے؟
عدالت نے اگلی پیشی پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا جبکہ الیکشن کمیشن سے بھی رپورٹ طلب کرلی۔
پی ٹی آئی رہنما کہتے ہیں کراچی میں آخری دن تک پتہ نہیں تھا کہ انتخابات ہونے ہیں یا نہیں ، اسلام آباد میں بھی ایک دن میں الیکشن کرانے کی تاریخ دی گئی ، آخری 10 دنوں میں انتخابات کی تاریخ دی گئی تو ہماری تیاری نہیں ہوگی۔
پشاور ہائی کورٹ میں الیکشن کی تاریخ نہ دینے کے حوالے سے کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ گورنر سے توقع تھی کہ وہ انتخابات کی تاریخ دیں گے ، جس پر الیکشن کمیشن شیڈول دیتا ، بروقت انتخابات کی تاریخ سے الیکشن شفاف ہونگے سیاسی جماعت کو الیکشن کےلئے وقت درکار ہوتا ہے۔
سابق صوبائی وزیر عاطف خان نے کہا کہ پی ایس ایل، سنو فیسٹیول، قومی حلقوں پر ضمنی انتخابات ہوسکتے ہیں صوبائی اسمبلی کا الیکشن نہیں ہوسکتا ؟