باجوڑ: جے یو آئی (ف) کے ورکرز کنونشن میں دھماکہ، 40 افراد جاں بحق، 150 سے زائد زخمی

جے یو آئی (ف) کے کنونشن میں زوردار دھماکہ ہوا اور ہر طرف چیخ و پکار شروع ہو گئی ، ریسکیو ٹیموں کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

باجوڑ کے صدر مقام خار میں اتوار کی سہ پہر جے یو آئی (ف) کے ورکرز کنونشن میں دھماکے کے نتیجے میں 40 افراد جاں بحق اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے۔ دھماکے میں جے یو آئی (ف) کے مقامی امیر بھی جاں بحق ہو گئے ہیں۔ آئی جی خیبرپختونخوا کے مطابق ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکہ خودکش تھا۔ 

تفصیلات کے مطابق دھماکے کے فوری بعد امدادی ٹیموں نے دھماکے کی جگہ پر پہنچ کر زخمیوں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کیا جبکہ امدادی کارروائی تاحال جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیے 

خیبرپختونخوا میں 24 گھنٹوں کے دوران طوفانی بارشوں سے 4 افراد جاں بحق، ایک زخمی

مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام دہشتگردانہ حملے میں محفوظ رہے

باجوڑ پولیس کا کہنا ہے کہ باجوڑ میں جے یو آئی (ف) کے ورکرز کنونشن میں دھماکا ہوا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا باجوڑ کے علاقے خار کے علاقے سندیا میں نادرا آفس کے سامنے ہوا۔

آئی جی خیبرپختونخوا کے مطابق ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکہ خودکش تھا ، دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں۔

جے یو آئی ف کا ردعمل

جے یو آئی ایف کے سینئر رہنما حافظ حمد اللہ نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ زخمیوں کے لیے ہنگامی طبی اقدامات کو یقینی بنائے۔

جے یو آئی (ف) کے رہنما حافظ حمداللہ کا کہنا ہے کہ "یہ جہاد نہیں ہے۔ یہ سراسر دہشت گردی ہے۔”

انہوں نے کہا کہ یہ پہلا دھماکہ نہیں ہے جس میں جے یو آئی-ایف کے کارکنوں پر حملہ ہوا میں نے اپنے اہلکاروں کی میٹنگ کی وجہ سے کنونشن میں شرکت سے معذرت کر لی تھی۔

انہوں نے ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ باجوڑ میں ماضی میں بھی متعدد دھماکے ہوچکے ہیں۔

انہوں نے ریاستی اداروں پر زور دیا کہ وہ دھماکے کا نوٹس لیں اور حکومت پر زور دیا کہ وہ واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرائیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کنونشن میں جے یو آئی (ف) کی مقامی قیادت موجود تھی اور زخمیوں کو مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ابھی تک دھماکے کی نوعیت کا پتہ نہیں لگا سکے ہیں کہ آیا یہ پلانٹڈ بم دھماکہ تھا یا خودکش دھماکہ۔

دریں اثناء سیکورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور سرچ اینڈ کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔

صوبہ خیبرپختونخوا کا شہر باجوڑ دارالحکومت سے 85.39 میل دور ہے۔

سیاسی رہنماؤں نے دھماکے کی مذمت کی ہے

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔

وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے باجوڑ میں جے یو آئی (ف) کے کنونشن میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ واقعے میں ملوث افراد کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

بلاول نے وفاقی اور خیبرپختونخوا حکومتوں پر زور دیا کہ وہ دہشت گردوں کے سرپرستوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان نے دھماکے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔

متعلقہ تحاریر