اردو اور پشتو بولنے والا پشاور کا واحد انوکھا افریقی ویٹر
مغربی افریقہ ملک بینن سے تعلق رکھنے والے سیڈرک جو پشاور کے مقامی ریسٹورنٹ میں بطور ویٹر کام کرکے پارٹ ٹائم روزی کماتے ہیں۔
مغربی افریقہ ملک بینن سے اسکالرشپ پر پاکستان آنے والے سیڈرک پشاور کے مقامی ریسٹورنٹ میں تعلیمی اخراجات اٹھانے کیلئے بطور ویٹر کام کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے وہ یہاں کام کو انجوائے کرتے ہیں۔
سیڈرک پشاور ایگریکلچر یونیورسٹی بائیو ٹیکنالوجی میں ماسٹر کے طالب علم ہیں۔ یونیورسٹی کلاسسز ختم ہوتے ہی ہاسٹل میں آرام کے بعد دن دو بجے سے لیکر رات گیارہ بجے تک ریسٹورنٹ میں بطور ویٹر کام کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
بم پٹاخے یا فائرنگ کا معاملہ، پولیس کا یوٹرن ، تین دُلہوں پر ایف آئی درج
وزیراعلیٰ محمود خان سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے بچے کیلئے مسیحا بن گئے
سیڈرک نے نیوز 360 کے نامہ نگار سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ "وہ فیس بک پر پارٹ ٹائم نوکری تلاش کررہے تھے کہ ان کی نظر ایک پوسٹ پڑی ، جس میں یونیورسٹی کے ساتھ قریبی ایک ریسٹورنٹ میں ویٹرز کی ضرورت تھی ، جب میں نے اپلائی کیا تو مجھے نوکری مل گئی۔”
سیڈرک نے بتایا کہ ریسٹورنٹ والوں نے بہت اچھے طریقے سے خوش آمدید کہا اور سارا اسٹاف انکے ساتھ بہت دوستانہ رویہ رکھتے ہیں۔
ریسٹورنٹ میں جب کسٹمرز آتے ہیں تو سیڈرک انکا استقبال پشتو اور اردو میں کرتے ہیں جو کسٹمرز کیلئے بہت حیران کن ہوتا ہے کیونکہ انکو بہت عجیب لگتا ہے کہ کیسے افریقی ویٹر یہاں پر کام کررہا ہے۔
سیڈرک کا کہنا تھا کہ مجھے پشتو تھوڑی بہت آتی ہے اور لوگوں سے پشتو میں بات کرتا ہوں ، ساتھ میں دوست بھی تعاون کرتے ہیں. اور میرا بہت خیال رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ انکو پشاور میں کوئی مشکل نہیں اور یہاں کے لوگ بہت ملنسار اور زبردست ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جب کسٹمر آتے ہیں تو میں انکو پشتو اور اردو میں خوش آمدید کہتا ہوں جس پر وہ بہت خوش ہوتے ہیں۔
سیڈرک کا کہنا تھا کہ میں کسٹمر سے دعا سلام کے بعد ریسٹورنٹ میں موجود کھانوں کا مینیو پیش کرتا ہوں ، جب تک آرڈر تیار ہوتا ہے تو ایسی دوران کسٹمرز سے خوب گپ شپ ہوتی ہے جیسے وہ بہت انجوائے کرتے ہیں۔
سیڈرک پاکستانی کھانوں کا بہت شوقین ہے. انہوں نے کہا کابلی پلاؤ ، بریانی ، چکن کڑاہی اور لوبیا انکے پسندیدہ کھانے ہیں جو وہ بہت شوق سے کھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہاسٹل میں ہفتے میں پانچ دفعہ لوبیا کھانے میں پیش کی جاتی ہے جو وہ بہت شوق سے کھاتے ہیں۔
سیڈرک کا کہنا تھا کہ "جب وہ اپنے ملک واپس جائینگے تو وہاں کے لوگوں کو ضرور پاکستانی کھانوں کی تعریف کرینگے۔”