پشاور میں منفرد کیفے جہاں چور کھانے پیش کرتے ہیں
'منی ہائسٹ ' کی طرز پر بننے والے پہلے 'بیلا چاؤ کیفے' کے مالک کا کہنا ہے ہم نے سوچا کہ پشاور میں کھانے کے حوالے سے کچھ نیا کیا جائے اور ہمارا تجربہ کامیاب ہو گیا۔
پشاور میں نیٹ فلکس کی مشہور زمانہ سیریز ‘منی ہائسٹ ‘ کی تھیم پر بننے والا پہلا ‘بیلا چاؤ کیفے’ قائم کر دیا گیا ہے۔
پشاور شہر کھانوں کے لحاظ سے ایک تاریخی شہر ہے ، جہاں پر قسم قسم کے ریسٹورنٹس و ہوٹل قائم ہیں ، جن میں مختلف اقسام کے روایتی قومی و بین الاقوامی طرز کے کھانے تیار کئے جاتے ہیں.
یہ بھی پڑھیے
اردو اور پشتو بولنے والا پشاور کا واحد انوکھا افریقی ویٹر
جرمن سفیر کا دورہ پشاور، چپلی کباب کے دلدادہ ہوگئے
پشاور میں اپنی منفرد نوعیت کا پہلا کیفے کھول دیا گیا ہے جہاں چہروں پر ماسک لئے ویٹرز کسٹمرز کو چوروں کی شکل میں کھانا پیش کرتے ہیں۔
نیٹ فلکس کی مشہور زمانہ سیریز "منی ہائسٹ ” کی تھیم پر بنانے والے بیلا چاؤ کیفے میں کسٹمرز کا استقبال پستول کے ساتھ کیا جاتا ہے ، جہاں کسٹمرز کو بندوق کی نوک پر ہینڈذ آپ کیا جاتا ہے پھر کھانا پیش کیا جاتا ہے اور آخر میں پیسے بھی لئے جاتے ہیں۔
اپنی منفرد نوعیت کی وجہ سے راتوں رات اس کیفے نے بہت شہرت حاصل کی ہے جہاں لوگوں کا اتنا رش ہوتا ہے کہ ہاؤس ہر وقت بھرا رہتا ہے اور گاہک باہر گھنٹوں انتظار کرتے ہیں۔
نیوز 360 کے نامہ نگار سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بیلا چاؤ کیفے کے اونر شعیب خان خٹک نے کہا کہ شروع سے میرا خیال تھا کہ کیوں نہ پشاور میں خوراک میں کچھ نیا اور عجیب و منفرد انداز میں پیش کیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سوچ کیساتھ اس منفرد کیفے کا بندوبست کیا ہے تاکہ پشاور کی لوگ انجوائے کریں اور ساتھ میں دوسرے شہروں سے بھی لوگ خصوصی طور پر پشاور دیکھنے آئیں تو یہاں ضرور آئیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ الحمد اللہ اب تک لوگوں کا رسپانس بہت اچھا ہے اور لوگ اس کو کافی انجوائے کرتے ہیں۔
شعیب خٹک کا کہنا تھا کہ جب کسٹمرز یہاں پر آتا ہے اور "منی ہائسٹ ” جیسا ماحول ملتا ہے تو لوگ بہت انجوائے کرتے اور ویڈیوز سیلفیاں بنا کر بچوں اور فیملی کیساتھ اچھا وقت گزارتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ یہاں نہ صرف پشاور سے کسٹمرز اتے ہیں بلکہ خیبر پختون خوا کے دوسروں شہروں کیساتھ ساتھ پاکستان کے دوسروں صوبوں سے لوگ یہاں آتے ہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ اب باہر ممالک مثلاً قطر ، دبئی اور یو اے ای سے بھی کسٹمرز ہمارے پاس آتے ہیں۔ اور خوب انجوائے کرتے ہیں۔
کیفے پر کام کرنے والے ایک ویٹر نے نیوز 360 کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم یونیورسٹی کے طلباء ہے اور یہاں پر ماسک پہن کر ڈیوٹی کرتے ہیں اور بہت اچھا بھی لگتا ہے کیونکہ اس میں ہماری پہچان نہیں ہوتی اور کام کے دوران ہچکچاہٹ نہیں ہوتی ہے اور پارٹ ٹائم میں کام کرکے اسٹڈیز کیساتھ ساتھ جیب خرچ بھی کما لیتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ جب کسٹمرز آتے ہیں تو بہت انجوائے کرتے اور انکو لگتا ہے کہ واقعی میں وہ منی ہائسٹ کی فلم سین میں ہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ کسٹمرز یہاں کی سیٹ آپ سے متاثر ہوکر ویڈیوز بناتے ہیں اور سیلفیاں لیتے ہیں۔