جو ہاتھ پولیس کی جانب بڑھے گا توڑ دیا جائے گا، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب
محسن نقوی کا کہنا ہے آئی جی پنجاب اور پولیس کو فری ہینڈ دے دیا گیا ہے اب رٹ آف دا گورنمنٹ قائم کی جائے گی۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب سید محسن رضا نقوی نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ رٹ آف دی گورنمنٹ اور رٹ آف اسٹیٹ کو قائم کیا جائے ، تاکہ لوگوں کو بتایا جاسکے کہ گورنمنٹ بھی موجود ہے اور اسٹیٹ بھی موجود ہے۔ گذشتہ پانچ چھ دنوں میں جو کچھ ہوا ہے اس پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ ہوا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دو دن پہلے جب پولیس نے کینال اور زمان پارک کے علاقے کو کلیئر کرایا ، پولیس نے ٹینٹ وغیرہ اکھاڑے کیوں کہ وہاں ٹریفک کا بہت بڑا ایشو تھا۔ شہریوں کوبہت پریشانی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان کی عدم موجودگی میں پولیس کا زمان پارک میں آپریشن ، متعدد کارکنان گرفتار
پنجاب انتظامیہ نے زمان پارک کو بطور نوگوایریا کلیئر کرانے کا دعویٰ کردیا
ان کا کہنا تھا کہ اس پر پولیس کی جانب سے درخواست کی گئی کہ ہمیں چیکنگ وغیرہ کرنے دیں کیونکہ وہاں اسلحہ وغیرہ بھی موجود ہے، جس پر میں حکم دیا کہ نہیں آپ راستے کھولیں ، اور ممکن نہیں ہے کہ وہ دوبارہ روڈ کو بلاک کریں۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ سب کے ذہن میں یہ سوال آتا ہوگا کہ پولیس جب گیٹ پر پہنچ گئی تھی تو واپس کیوں گئی ، جبکہ رینجرز بھی وہاں موجود تھی۔ دونوں مرتبہ میں نے انہیں واپس آنے کا کہا تھا ، آج کے دن تک ہماری کوشش یہ رہی ہے کہ کوئی ایسی شے نہ ہو جس سےماحول خراب ہو۔ جس سے کوئی جانی نقصان نہ ہو۔ پولیس کا پتا تھا کہ ان کے سامنے ہتھیاروں سے لیس لوگ بھی کھڑے ہیں ، ان کے پاس تمام اطلاعات بھی تھیں اور فوٹیجز بھی موجود تھیں۔ لیکن میں نے انہیں واپس بلا لیا۔
نگراں وزیراعلیٰ کا کہنا تھا میں نے دونوں مرتبہ پولیس کو واپس بلا لیا ، میں نے اس چیز کی ذمہ داری لی کہ کوئی خون خرابہ ہو۔ اس کے بعد ہم نے کینال کھول دی۔ لیکن جب رات کو ایک پولیس والا گھر جارہا تھا ، تو اس کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، جس کی فوٹیج بھی موجود ہیں ، پولیس اہلکار کو جان بچا کر بھاگنا پڑا ۔ رات ڈیڑھ بجے کے قریب ایک ایلیٹ کی گاڑی گزر رہی تھی ، اسے روکا گیا اور ان سے ہتھیار چھین لیے گئے۔ اس کے بعد گاڑی کو توڑا گیا ، اور تین ساڑھے تین بجے گاڑی کو کینال میں پھینک دیا گیا۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ جب آپ پولیس کی گاڑی کو روکتے ہیں پھر اس کو توڑتے ہیں تو رٹ کہاں قائم رہتی ہے۔ یہ حرکت کوئی نارمل سیاسی ورکر نہیں کرسکتا۔ آج آئی جی پنجاب اور پولیس کو فری ہینڈ دے دیا ہے۔ اب پولیس کو جو کرنا پڑا وہ کریں گے۔ رٹ آف دا گورنمنٹ قائم کی جائے گی ، اب جو ہاتھ پولیس کی طرف بڑھیں گے وہ توڑ دیئے جائیں گے۔ اب پولیس چپ کرکے مار نہیں کھائے گی۔ پولیس والوں کو صبر کی جتنی تلقین کرنی تھی کرلی اب فری ہینڈ دیا جائے گا۔ زمان پارک میں سیاسی ورکرز کے ساتھ ساتھ دہشتگرد بھی موجود ہیں جن کی تصاویر بھی سامنے آگئی ہیں۔
سید محسن رضا نقوی کا کہنا تھا اب ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی پولیس کو کھلے عام دھمکیاں دے۔ ہر روز پریس کانفرنس کرکے پولیس کی سیکورٹی پر اعتراض کیا جاتا ہے، اگر آپ کو پولیس کی سیکورٹی پر اعتماد نہیں تو وہ پولیس کی سیکورٹی واپس کردیں۔ پولیس اب گالیاں کھا کر سیکورٹی نہیں دے سکتی۔ ایک طرف آپ پولیس کو گالیاں دیں اور پھر ڈیمانڈ بھی کریں کہ مجھے سیکورٹی فراہم کی جائے۔ ایسا کہیں بھی ممکن نہیں ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا میری عمران خان صاحب سے درخواست ہے کہ جس سے آپ لاہور میں بیٹھ کر آپریٹ کررہے ہیں اب ایسا نہیں ہوگا ، اگر آپ روز اپنے کارکنان سے کہیں گے کہ پولیس کو مارو تو یہ چیز کسی صورت اب قبول نہیں ہوگی۔