پنجاب اسمبلی کی بحالی کی درخواست گلے پڑے گئی، ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سیاسی جماعت کے کارکن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کی بحالی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا ،شرافت علی نے موقف اختیار کیا تھا چوہدری پرویز الہیٰ نے غیر قانونی طور پر اسمبلی تحلیل کی سمری بھیجی تھی

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی کی بحالی کے لیے درخواست دائر کرنے والے شہری شرافت علی پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا ۔

لاہور ہائیکورٹ میں شرافت علی نامی شہری نے درخواست دائر کی جس میں انہوں نے عدالت سے استدعا کی  تھی کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کو کالعدم قرار دیا جائے ۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب اسمبلی کی بحالی کی درخواست دائر

شرافت علی نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ وزیراعلیٰ  پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے غیر قانونی طور پر صوبائی اسمبلی کی تحلیل کی سمری ارسال کی تھی ۔

لاہور ہائیکورٹ میں شرافت علی کی درخواست پر  سماعت ہوئی ،دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار شرافت علی کون  ہیں اور ان کا کیا تعلق ہے  ؟ ۔

وکیل نے  عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار شرافت علی  فیصل آباد  کا رہائشی اور ایک سیاسی جماعت کا کارکن ہے ،جس پر عدالت نے سخت اظہار برہمی کیا ہے ۔

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کس طرح ایسی درخواستیں دائر کر دیتے  ہیں؟ ۔عدالت نے درخواست گزار پر جرمانہ عائد کردیا ۔

جسٹس شاہد کریم نے درخواست  گزار شرافت علی کو ایک لاکھ روپے جرمانے کرنے ہوئے درخواست خارج کردی ،عدالت کی معافی کی درخواست کی مسترد کی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی کا پنجاب حکومت اور پولیس پر عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کا الزام

جسٹس شاہد کریم نے جرمانے کی معافی کی درخواست کی تو جرمانہ بڑھا کردو لاکھ روپے کردوں گا۔یاد رہے کہ شہری نے پنجاب اسمبلی کی بحالی کے لیے درخواست دائر کی تھی ۔

شرافت علی نے موقف اختیار کیا تھاکہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے غیر قانونی طور پر صوبے کی عوام کو مینڈیٹ سے محروم  کیا، اسمبلی  کی تحلیل غیر آئینی  تھی۔

متعلقہ تحاریر