لاہور ہائی کورٹ نے عمران ریاض کی بازیابی کے لیے آئی جی پنجاب کو 24 گھنٹے کی مہلت دے دی
چیف جسٹس امیر بھٹی نے ڈاکٹر عثمان انور کی سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب آپ کے تھانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں ہیں تو آپ آئی جی کس چیز کے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو اینکر پرنس عمران ریاض خان کو بازیاب کرانے کے لیے 24 گھنٹے کا وقت دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں معروف صحافی اور اینکر پرسن عمران ریاض خان کی بازیابی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے عمران ریاض خان کی بازیابی سے متعلق رپورٹ کمرہ عدالت میں پیش۔ آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ عمران ریاض خان کو بازیابی کرانے کےلیے حساس اداروں کے افراد کی مدد بھی لی گئی ، جو اس رپورٹ میں مینشن ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اے ٹی سی نے تین مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرلی
پنجاب کی نگراں حکومت نے زمان پارک میں کریک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بازیابی کمیٹی میں حساس اداروں کے افراد کو شامل کیا ہے ، کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پچاس سے زائد سی سی ٹی وی کیمروں سے مدد لی گئی۔ وزرات داخلہ اور وزارت دفاع سے رابطہ کیا گیا، جیو فینسنگ سمیت دیگر جدید طریقوں سے کاوشیں کررہے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے آئی جی پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سی سی ٹی وی فوٹیج کہاں جس سے پتا چلے کہ عمران ریاض کو جیل سے نکالا گیا تھا۔ جس پر آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ وہ فوٹیج میرے پاس نہیں ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ پھر آئی جی کس چیز کے ہیں۔
بعدازاں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر بھٹی نے آئی جی پنجاب کو کل تک عمران ریاض خان کو بازیاب کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 24 گھنٹے کے لیے ملتوی کردی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ہدایت کی کہ کل دس بجے عدالت میں رپورٹ پیش کی جائے۔