پنجاب بھر میں ینگ ڈاکٹرز کا او پی ڈیز کا بائیکاٹ

ینگ ڈاکٹرز نے لاہور کے چلڈرن اسپتال میں طبی عملے پر تشدد کے خلاف احتجاجاً بائیکاٹ کیا ہے۔

لاہور کے چلڈرن ہسپتال میں ڈاکٹرز کے خلاف حالیہ تشدد کے خلاف شدید ردعمل میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے پنجاب بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کر دیا ہے۔

ایسوسی ایشن نے تشدد کے مرتکب افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے صوبے بھر کے اسپتالوں کے آؤٹ ڈور وارڈز کو بند کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

ملک بھر کی طرح کمالیہ میں یوم تکریم شہداء عقیدت و احترام سے منایا گیا

لاہور ہائیکورٹ نے 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات سے متعلق وفاق و پنجاب سے جواب طلب کرلیا

فوری طور پر پنجاب بھر کے اسپتالوں میں او پی ڈی بند ہونے سے آؤٹ ڈور مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، مریضوں کا کہنا ہے کہ او پی ڈی بند ہونے سے وہ اسپتالوں میں خوار ہورہے ہیں ، عملہ کسی قسم کا تعاون نہیں کررہا۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے بائیکاٹ کا فیصلہ اس واقعے کے بعد کیا گیا جب گذشتہ روز لاہور کے چلڈرن اسپتال میں مریض کے ورثاء کی جانب سے ڈاکٹرز اور نرسز اسٹاف پر تشدد کیا گیا۔

افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک بچہ دوران علاج چل بسا۔ غم اور مایوسی کے عالم میں بچے کے ورثاء نے بچے کی دیکھ  بھال پر معمور ڈاکٹرز اور نرسز کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

تشدد کی وجہ سے ایک ڈاکٹر کا بازو ٹوٹ گیا، جب کہ نرسوں کو مشتعل خاندان کے افراد کی جانب سے سخت بدسلوکی اور ہراسیگی کا سامنا کرنا پڑا۔

حملے کے فوری بعد ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ایکشن لیتے ہوئے چلڈرن اسپتال میں تمام انڈور اور آؤٹ ڈور طبی خدمات معطل کر دیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کرنے اور تشدد کے شکار طبی پیشہ ور افراد کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنے کے لیے فیروز پور روڈ پر احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کیا۔

دوسری جانب پولیس نے پانچ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق انتقال کرنے والے بچے کے ورثاء نے ڈاکٹروں کو قتل کرنے کی کوشش کی، ملزمان نے نہ صرف جسمانی تشدد کیا بلکہ خواتین ڈاکٹروں اور نرسوں کو بھی شدید تشدد کا نشانہ بنایا، جس سے انہیں سخت جسمانی چوٹیں آئی ہیں۔

متعلقہ تحاریر