سانحہ سیالکوٹ: پولیس بے قصور لوگوں کو گرفتار کرکے پیسے بٹورنے لگے

صحافی کلیم چشتی کا بتانا ہے پولیس روایتی کلچر کے تحت بے قصور لوگوں کو گرفتار کرکے رشوت وصول کررہی ہے۔

سانحہ سیالکوٹ کو پولیس کے راشی افسران نے کمائی کا ذریعہ بنالیا ہے ، بے قصور لوگوں کو گرفتار کرکے رشوت طلب کی جنے لگی ، معصوم شہری عزت اور جان بچانے کے لیے رشوت دینے لگے۔

تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ میں غیر ملکی سری لنکن شہری کو مذہبی گستاخی کے شبے میں تشدد کرکے نعش کو جلانے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا جس سے پاکستان کی مذہبی شرپسند ملک کے طور پر پوری دنیا میں بہت بدنامی ہوئی، وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے نوٹس پر متعلقہ حکام اور پولیس نے واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے کاروائی کا سلسلہ شروع کردیا۔

یہ بھی پڑھیے

سینئر صحافی خرم حسین کی خبر جھوٹی ثابت ہوگئی

بنی گالہ کے اخراجات کیلیے کبھی ایک پیسہ نہیں دیا،جہانگیر ترین

اب سیالکوٹ سے اس طرح کی اطلاعات آرہی ہے کہ پولیس نے سری لنکن شہری کو ہلاک کرنے کے شبے میں لوگوں کو بیجا گرفتار کرکے ان سے پیسے لے کر چھوڑ رہی ہے۔ ان اطلاعات کیلئے نیوز 360 نے مقامی لوگوں اور صحافیوں سے بات کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ اطلاعات درست ہے۔

سیالکوٹ کے صحافی کلیم چشتی نے نیوز 360 کو بتایا کہ جس وقت سری لنکن شہری کو ہلاک کرنے کا واقعہ ہوا اس وقت انچارج صدر سرکل ڈی ایس پی راجہ زاہد نعیم موقع پر موجود تھے اور اس واقعے کی تحقیقات اور گرفتاریوں کو ہیڈ کر رہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے اپنے کلچر کے تحت اس واقعے سے بہت سے لوگوں کو بے قصور گرفتار کیا اور پھر رشوت لے کر چھوڑ دیا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

کلیم چشتی نے بتایا کہ راجہ راہد نعیم کا شمار رشوت لینے والوں افسران میں سر فہرست شمار ہوتا ہے ، واقعے کے نوٹس پر جب پولیس حکام ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مار رہی تھی اس وقت ایسے بیشمار لوگوں کو گرفتار کیا گیا جوکہ واقعے میں دور دور تک ملوث بھی نہیں تھے، پولیس نے اتنے حساس معاملہ میں لوگوں کو بے قصور گرفتار کر کے پیسے بنانا شروع کردیے۔

کلیم چشتی کا مزید بتانا تھا کہ راجہ زاہد نعیم اور ان کے راشی ساتھیوں نے بہت سے لوگوں کو گرفتار کر کے بہت سے پیسے بنائے، فی کس شحض 10 ہزار سے اڑھائی لاکھ روپے بطور رشوت موصول کیے گئے۔ گزشتہ دنوں پنجاب بھر میں ہونے والے تبادلوں میں اتنے حساس واقعے کے تحقیقات کرنے والے ڈی ایس پی راجہ زاہد نعیم کو ان اطلاعات کی وجہ سے تبدیل کردیا گیا ہے۔ نئے انچارج صدر سرکل سے اب بے قصور لوگوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ کم ہوچکا ہے۔

پولیس کلچر میں ایسے واقعات معمول ہیں جب کبھی ایسا واقعہ ہو جاتا ہے تو پولیس اپنے روایتی انداز کو اپناتے ہوئے بے قصور لوگوں کی گرفتاریاں شروع کردیتی ہے جس سے رشوت ستانی کا بازار اور گرم ہوجاتا ہے۔

متعلقہ تحاریر