لاہور اور راولپنڈی کی عدالتوں سے حلیم عادل اور عمران ریاض کی گرفتاریاں غیرقانونی قرار
لاہور ہائیکورٹ کا حلیم عادل شیخ کو رہا کرنے کا حکم دے جبکہ راولپنڈی کی مقامی عدالت نے ایف آئی اے تمام دفعات ختم کرتے ہوئے عمران ریاض کو اٹک سول جج کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا جبکہ راولپنڈی کی مقامی عدالت نے اینکر پرسن عمران ریاض خان کے خلاف دہشتگردی کی تمام دفعات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کے خلاف سماعت پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری سے متعلق پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی میں چینی اساتذہ پر خودکش حملے کا ماسٹر مائنڈ گرفتار
جزلان فیصل کے ورثا کا قتل کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ
جسٹس علی باقر نجفی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ حلیم عادل شیخ پر مقدمہ آج صبح 7.30 پر درج کیا گیا ، عدالت کے روبرو کیس کی تحقیقات کےلیے تفتیشی افسر کو تعینات کرنے کےلیے کوئی نوٹیفکیشن بھی نہیں پیش کیا گیا۔
عدالت کا کہنا تھا اینٹی کرپشن نے جو ریکارڈ پیش کیا اسکے مطابق کسی اتھارٹی نے حلیم عادل شیخ کے ورانٹ گرفتاری جاری نہیں کیے، اینٹی کرپشن نے بتایا کہ حلیم عادل شیخ کو آج 12 بجے گرفتار کیا گیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ حلیم عادل شیخ نے اپنے بیان میں بتایا انہیں صبح تین 3 بجے گرفتار کیا گیا ، اس میں کوئی شک نہیں کہ حلیم عادل شیخ پر مقدمہ درج کیا گیا مگر گرفتار غیر قانونی ہے۔
حلیم عادل شیخ نے میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ان کو مارنے کی سازش بلاول ہاؤس میں تیار کی گئی ، جیسے مرتضی بھٹو کو قتل کیا گیا ویسے مجھے مارنے کی سازش کی گئی اور یہ سب ن لیگ اور پیپلز کی ملی بھگت سے ہورہا ہے، اپوزیشن لیڈر بننے پر مقدمات بن گئے مجھے عمران خان کا کارکن ہونے کی سزا دی جارہی یے۔
واضح رہے کہ حزبِ اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ لاہور میں موجود تھے جہاں ان کو گرفتار کرلیا گیا ، صبح ماڈل ٹاؤن کچری پیش کیا گیا اور بعدازاں لاہور ہائیکورٹ پیش کیا گیا جہاں 18 جولائی تک ان کی گرفتاری سے روک دیا۔
دوسری جانب راولپنڈی کی مقامی عدالت نے اینکر پرسن عمران ریاض خان کی گرفتاری میں ایف آئی اے کی درج دہشتگردی کی تمام دفعات کو ختم کرنے کا حکم دےدیا ہے۔
اینکر پرسن عمران ریاض کے وکیل کی جانب سے عمران ریاض کی گرفتاری کے خلاف راولپنڈی کی مقامی عدالت میں درخواست دی تھی۔
عمران ریاض کو اسپیشل مجسٹریٹ پرویز خان کے سامنے پیش کیا گیا ، تاہم اس موقع پر سرکاری وکیل عدالت میں حاضر نہیں ہوئے ، تفتیشی افسر نے زبانی جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی ، تاہم عدالت نے دلائل سننےکے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ، بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے مقامی مجسٹریٹ نے ایف آئی اے کی جانب سے درج تمام دفعات کو غیرقانونی قرار دے دیا ، اور عمران ریاض کو اٹک کی سول جج کی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا اور کیس نمٹا دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اٹک سے چکوال پولیس عمران ریاض کو اپنے ساتھ لے گئی ہے ، کیونکہ عمران ریاض کے خلاف مختلف شہروں میں 20 سے زائد مقدمات درج ہیں۔