شہباز شریف اور حمزہ شہباز ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس میں بری
منی لانڈرنگ کیس: اسپیشل سینٹرل کورٹ نے وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کا فیصلہ سنا دیا
اسپیشل سینٹرل کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کی بریت کا فیصلہ سنا دیا۔ جج اعجاز اعوان نے آج صبح فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق آج ایف آئی اے سینٹرل کورٹ میں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ کل بھی کیس کی سماعت ہوئی تھی۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے تقریباً ساڑھے بارہ بجے اپنے دلائل دینا شروع کیے ، جس کے بعد ایک بجے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔
اسپیشل سینٹرل کورٹ کے جج اعجاز اعوان نے تقریباً تقریباً ساڑھے پانچ گھنٹے کے بعد فیصلہ سنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ہاشم ڈوگر کا استعفیٰ: عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب سے اختلافات مہنگے پڑ گئے
منی لانڈرنگ کیس کے 8 اکاؤنٹس کا معاملہ، مرحوم مقصود چپڑاسی اربوں کے مالک نکل آئے
دوران سماعت لیگی رہنماؤں کی وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ عدالت میں تحریری دلائل بھی جمع کرا دیئے گئے ہیں۔ ایف آئی اے کے کسی بھی گواہ نے شہباز شریف یا حمزہ شہباز یا کسی دوسرے فریق کا نام نہیں لیا۔
تفتشی افسر نے گواہوں کے بیان توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی۔ ایف آئی اے نے بدنیتی کی بنیاد پر یہ کیس بنایا۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں کوئی رقم نہیں آئی۔
ایڈووکیٹ امجد پرویز کا کہنا تھا قانون کے مطابق پراسکیوشن کو اپنا کیس ثابت کرنا ہے۔ رشوت کے الزام میں پراسکیوشن کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ اپنے کیریئر میں ایسا کیس نہیں دیکھا جس میں پراسکیوشن بغیر ثبوت کے چل رہا ہے۔
وکیل ایف آئی اے فاروق باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ ملزم مسرور انور شہباز شریف کے اکاؤنٹ کو آپریٹ کرتا رہا ہے۔ جس پر لیگی وکیل امجد پرویز نے کہا کہ یہ بات حقائق کے برعکس ہے مسرور انور نے کبھی شہباز شریف کا اکاونٹ آپریٹ نہیں کیا۔
وکیل ایف آئی اے فاروق باجوہ نے کہا کہ جتنے بھی بے نامی اکاؤنٹس ہیں انہیں رمضان شوگر مل کے ملازمین آپریٹ کرتے تھے۔
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ اس کیس بھی جتنا بھی ریکارڈ ہے وہ گزشتہ دور حکومت میں مرتب کیا گیا۔
وکیل ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ گلزار احمد کی وفات کے بعد بھی اسکا اکاؤنٹ آپریٹ ہوتا رہا۔ مسرور انور نے شہباز شریف اور گلزار احمد کے اکاؤنٹ سے ٹرانزیکشنز کیں۔
عدالت نے ایف آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپکے پاس اس بات کا کوئی ثبوت یا ریکارڈ ہے۔ جس پر وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ ریکارڈ میں اس بات کا ثبوت نہیں ہے۔
جس پر اسپیشل سینٹرل کورٹ نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف آج سپیشل کورٹ سینٹرل پیش نہیں ہوئے، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی لیگل ٹیم نے ایک دن کی حاضری معافی کی درخواست جمع کروائی اور موقف اختیار کیا کہ سرکاری مصروفیات کے باعث شہباز شریف عدالت پیش نہیں ہو سکتے اور عدالت سے استدعا کیا کہ عدالت وزیراعظم کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کرے۔