سائفر آڈیو لیک اسکینڈل: لاہور ہائیکورٹ سے عمران خان کی ایف آئی اے طلبی کے نوٹس معطل

جسٹس اسجد جاوید گھرال نے آڈیو لیک کے معاملے پر ایف آئی اے کے طلبی کے نوٹس کو معطل کرتے ہوئے وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین سےجواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے ساٸفر آڈیو لیک پر ایف آٸی اے کی جانب سے عمران خان کی طلبی کا نوٹس معطل کر دیا ۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اب تک آڈیو لیک کے ذمہ داروں کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ہے۔

جسٹس اسجد جاوید گھرال نے سابق وزیراعظم چیرمین تحریک انصاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے عمران خان کی طلبی کے ایف آٸی اے کا نوٹس معطل کرتے ہوئے تاحکم ثانی اس پر عملدرآمد روک دیا۔

یہ بھی پڑھیے

علیم خان اور جہانگیر ترین پر اپنے سابقہ الزامات سن کر عطا تارڑ کی سٹی گم

پی پی پی کا سینیٹر منتخب کروانے کے بعد ایم کیو ایم کی سیاست پھر بند گلی میں چلے گئی

عدالت نے ایف آٸی اے سے 19 دسمبر کو تفصیلی جواب طلب کر لیا۔ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلاٸل دیئے کہ ایف آئی اے نے سیاسی بنیادوں پر یہ انکواٸری شروع کی جس کا مقصد ساکھ کو نقصان پہچانا ہے۔ سائفر ایک خفیہ او حساس سفارتی دستاویز ہوتی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے ک وزیراعظم ہاوس سے آڈیو لیک ہونا حساس معاملہ اس پر ذمہ داروں کے خلاف کیا کاروواٸی ہوٸی۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ایف آٸی اے نے نیٹ سے اٹھا کر ایک آڈیو کی انکواٸری شروع کر دی جس کے متعلق تصدیق نہیں ہوٸی کہ وہ اصلی بھی ہے یا نہیں ۔ وفاقی حکومت ایف آٸی اے کو استعمال کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں مقدمات درج کرنے کے بعد ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا۔ عمران خان کو ڈاکٹروں نے بیڈ ریسٹ کی ہدایت کی ہے مگر ایف آٸی اے انہیں طلب کر رہا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا فرانزک کے بغیر کسی آڈیو پر انکواٸری شروع ہو سکتی ہے اور کیا مزید لوگوں سے بھی پوچھ گچھ ہو گی یا صرف تین چار لوگوں سے ہی اس معاملے پر تفتیش کی جاٸے گی۔ عدالت نے قرار دیا کہ درخواست میں جو نکات اٹھاٸے گٸے ہیں وہ قابل غور اور تصفیہ طلب ہیں۔

سلمان صفدر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایف آئی اے کی کاررواٸی پر ہاٸی کورٹ نے حکم امتناعی جاری کر دیا ہے لہذا اس معاملے پر اب عمران خان کو طلب نہیں کیا جا سکتا۔

متعلقہ تحاریر