تمام ملزمان نے ملکر نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے ملزم احد چیمہ کا نام دے دیا
انڈپینڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق "شہباز شریف کے دوسرے دور حکومت کے اختتام پر فروری 2018 میں نیب نے انہیں ان کے سرکاری دفتر سے گرفتار کیا اور ان پر دو مقدمات چلائے گئے۔ ایک مقدمہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی جبکہ دوسرا آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق تھا۔
مفرور اور اشتہاری ملزم نواز شریف ، ملزم آصف علی زرداری ، ملزم میاں محمد شہباز شریف اور ملزم حمزہ شہباز شریف نے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے ملزم احد چیمہ کا نام گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کو ارسال کردیا۔
رولز آف لاء کے مطابق نگراں وزیراعلیٰ کے لیے تین نام وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے دینے تھے جبکہ تین نام قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف نے دینے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
حمزہ شہباز نے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے دو نام گورنر پنجاب کو ارسال کردیئے
نگراں سیٹ اپ: گورنر کے پرویز الہیٰ اور حمزہ شہباز کے نام مراسلے ارسال
حمزہ شہباز شریف نے بطور قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی نگراں وزیراعلیٰ کے لیے دو نام گورنر کو ارسال کیے۔ جن میں ایک نام سینئر صحافی محسن رضا نقوی ہے جبکہ دوسرا نام سابق بیوروکریٹ احد چیمہ ہے۔
سینئر صحافی محسن رضا نقوی
ن لیگ کی جانب سے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے نامزد کیے گئے سینئر صحافی محسن رضا نقوی صحافت کا بڑا نام ہے۔
محسن رضا نقوی امریکا سے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور سی این این سے وابستہ رہے۔ افغانستان میں وار آن ٹیرر کے دوران جاندار رپورٹنگ کرنے پر عالمی سطح پر نام کمایا۔
محسن رضا نقوی نے 2009 میں لوکل میڈیا چینل سٹی 42 کی بنیاد رکھی ، آج چھ نیوز چینل اور ایک اخبار کے مالک ہیں۔ محسن رضا نقوی سیاسی حلقوں میں بھی اچھی شہرت رکھتے ہیں۔
سابق بیوروکریٹ احد چیمہ
سابق بیوروکریٹ احد چیمہ کا بنیادی تعلق پنجاب کے ضلع حافظ آباد سے ہے ، ان کے والد ایک عرصہ قبل لاہور شفٹ ہو گئے تھے، انہوں نے اپنی پیشہ وارانہ زندگی کا آغاز لاہور میں اسکول ٹیچر سے کیا۔
احد چیمہ کو 2005 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ نے 18ویں اسکیل کا افسر تعینات کرتے ہوئے تعلمی پروگرام ‘پرھالکھا پنجاب’ کا کوآرڈینیر مقرر کیا۔
2008 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف نے 20 اور 21 گریڈ کے افسران کو نظراندار کرتے ہوئے احد چیمہ کو سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن کمیشن مقرر کردیا۔
شہباز شریف نے طاقتور حلقوں کی مخالفت کے باوجود احد چیمہ کو لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کا سربراہ بھی مقرر کردیا۔
انڈپینڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق "احد چیمہ کو ایل ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کے ساتھ ساتھ میٹرو بس، اورنج لائن ٹرین، لینڈ ریکارڈ کمپوٹرائزیشن، نندی پور پاور پراجیکٹ، سولر انرجی کے منصوبے اور آشیانہ ہاؤسنگ اسکیموں کی ذمہ داری بھی سونپی گئی۔ انہوں نے قانونی پیچیدگیوں کے باوجود کئی منصوبے قبل از وقت مکمل کیے۔”
انڈپینڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق "شہباز شریف کے دوسرے دور حکومت کے اختتام پر فروری 2018 میں نیب نے انہیں ان کے سرکاری دفتر سے گرفتار کیا اور ان پر دو مقدمات چلائے گئے۔ ایک مقدمہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی جبکہ دوسرا آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق تھا۔ ان کی عدالت میں پیشی کے موقع پر کئی بار سرکاری افسران بھی اظہار یکجہتی کے لیے عدالت میں ان کے ساتھ آئے اور اس پر چیف سیکرٹری کے سامنے احتجاج بھی ریکارڈ کروایا تھا۔”