نیوکراچی انڈسٹریل ایریا کی تین فیکٹریوں میں آتشزدگی، 4 فائر فائٹرز جاں بحق
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے آگ لگنے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کراچی سے تمام تفصیلات طلب کرلی ہیں۔
نیوکراچی گبول ٹاؤن انڈسٹریل ایریا میں بدھ کی صبح آگ لگنے سے تباہ ہونے والی تین فیکٹریوں میں ایک فیکٹری کی چھت منہدم ہونے سے کم از کم چار فائر فائٹرز جاں بحق ہو گئے جبکہ اطلاعات کے مطابق ملبے تلے کم از کم 11 افراد دبے ہوئے ہیں۔ لیکن ہمارا یہ سوال ہے کہ کیا کوئی پرسان حال ہے کہ جو پتا چلا سکے کہ تین فیکٹریوں میں ایک ساتھ آگ کیسے لگ گئی اور کیا حکومت ذمہ دار ہو گی ان لوگوں کے اہل خانہ ان کے بیوی بچوں کی جو فیکٹری منہدم ہونے سے جاں بحق ہو گئے؟۔
مختلف میڈیا چینلز نے ریسکیو ٹیموں اور پولیس ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بتایا ہے کہ فائر فائٹرز اور ریسکیو ٹیمیں آگ بجھانے کے بعد فیکٹری میں کولنگ کا عمل کررہے تھے کہ اچانک عمارت زمین بوس ہو گئی۔ عمارت گرنے کے نتیجے میں متعدد فائر فائٹرز اور شہری ملبے تلے دب گئے۔
یہ بھی پڑھیے
آئی بی اے سکھر کے پروفیسر ڈاکٹر اجمل ساوند قبائلی تنازع پر قتل
ڈاکٹر بیربل گینانی کے قتل کے الزام میں ان کی اسسٹنٹ ڈاکٹر قراۃ العین گرفتار
ریسکیو ٹیموں نے فوری ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملبے سے چار لاشوں کو نکال لیا ہے جبکہ انتھک محنت کے بعد 13 زخمیوں کو ملبے سے نکالنے کے بعد طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا ہے۔
فائر بریگیڈ حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والے تمام افراد فائر فائٹرز تھے جن کی شناخت محسن، افضل، سہیل اور خالد شہزاد کے ناموں سے ہوئی ہے۔
ریسکیو حکام کے مطابق ملبے سے زخمی حالت سے نکالے گئے افراد میں 11 فائر فائٹرز اور دو شہری بھی شامل ہیں۔ جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔
واضح رہے کہ بدھ کی صبح 8 بجے نیوکراچی گبول ٹاؤن صنعتی ایریا میں قائم ایک ساتھ 3 فیکٹریوں میں آگ بھڑک اٹھی تھی ، جس کے نتیجے میں کروڑوں روپے کا سامان جل کر خاکستر ہو گیا، 2 فیکٹریوں میں لگنے والی آگ پر جلد ہی قابو پالیا گیا تھا تاہم تیسری فیکٹری میں لگی والی آگ پر 16 گھنٹے گزرنے کے بعد قابو پایا جاسکا تھا۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے اور ریسکیو ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ وہ کسی بھی زندہ بچ جانے والے شخص کی تلاش کے لیے کام کر رہے ہیں۔
تحقیقاتی اداروں نے آگ لگنے کی وجہ اور اس کے نتیجے میں گرنے والے عمارت کی وجہ جاننے کے لیے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سانحے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے آج صبح جائے وقوعہ کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے فیکٹری میں آگ لگنے کے بعد عمارت کے زمین بوس ہونے سے فائر فائٹرز کے جاں بحق اور زخمی ہونے کا نوٹس لیا ہے ۔ کامران ٹیسوری نے ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمان سے رابطہ کرکے انہیں ہدایات دی ہیں کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کی طبی امداد میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے۔
گورنر سندھ نے فیکٹری میں آگ لگنے کی وجوہات اور ریسکیو اقدامات کی تمام تفصیلات فراہم کی ہدایات جاری کردی ہے۔