نورجہاں کی حالت تشویشناک؛ کراچی چڑیا گھر بند کرنے کا مطالبہ سامنے آگیا

کراچی ثریا گھر میں جانروں کی عدم دیکھ بھال سے متعدد جانرو مر گئے جبکہ ہتھنی نورجہاں کی حالت شدید خراب ہے، ایک جانب زو کو بند کرنے کا مطالبات سامنے آرہے ہیں جبکہ دوسری طرف چڑیا گھر کی زمین پر قبضے کے معاملات بھی واضح ہورہے ہیں

کراچی کے چڑیا گھر میں موجود نور جہاں نامی ہتھنی کی حالت انتہائی تشویشناک ہوگئی ہے جبکہ حکومت سندھ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ کراچی زو کو بند کردیا جائے۔

حکومت سندھ کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی پر کراچی کے چڑیا گھر میں جانوروں کا کھانا پینا بند کردیا گیا ہے۔ خوراک کی عدم دستیابی کی وجہ سے مشہور ہتھنی نورجہاں کی حالت تشویشناک ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

دودھ پلائی کی رسم کیلیے شادی میں بھینس کی آمد، ایان علی  کا اظہار برہمی

چڑیا گھر میں جانوروں کا کھانے فراہم کرنے والی کمپنی نے وزیر بلدیات اور ایڈمنسٹریٹر کراچی کو خط لکھا جس میں گزشتہ بل کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے کھانے کی فراہمی بند کرنے کا بتایا گیا تھا۔

چڑیا گھر میں جانوروں کو خوراک کی عدم فراہمی سے بہت سے جانور مرچکے ہیں جبکہ کراچی زو کی مشہور و معروف ہتھنی نورجہاں کی حالت انتہائی تشویشناک ہوچکی ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما آصفہ بھٹو نے سندھ حکومت کو کراچی کا ثریا گھر فوری طور پر بند کرنے کی ہدایت جاری کی ہے جبکہ دیگر سماجی شخصیات نے بھی یہ مطالبہ دہرایا ہے۔

ذولفقار علی بھٹو جونیئر نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ہم سب نورجہاں ہم ہیں، وہ اس ملک، صوبے، کراچی کے عوام کی نمائندگی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک غیرملکی ہتھنی، پنجرے میں بند، بدسلوکی، استحصال اور بھوک کا شکار۔ اس کے بگاڑ کے ذمہ دار وہی ادارے ہیں جو ہمارے قابل فخر شہر، صوبے اور لوگوں کی زوال پذیری کے ذمہ دار ہیں۔

ایک امریکی این جی او نے نورجہاں کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ کو یہ بتاتے ہوئے دکھ ہو رہا ہے کہ مقامی ٹیم کی بہترین کوششوں اور فور PAWS کی جانب سے جاری تعاون کے باوجود نور جہاں کی حالت بہتر نہیں ہو رہی ہے۔

دوسری جانب شہر کی سماجی شخصیات نے کراچی کا چڑیا گھر بند کرنے کو زمین پر قبضے کا معاملہ قرار دے دیا ہے، شہر قائد کی سماجی شخصیات نے کہا کہ بجائے چڑیا گھر بند کرنے کے وہاں موجود جانوروں کی بہترین دیکھ بھال کی جائے۔

اطلاعات کے مطابق ایک طویل عرصے سے کراچی کا چڑیا گھر بند کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ناظم کراچی نعمت اللہ خان اور مصطفیٰ کمال کے دور میں بھی کوشش کی گئیں تاہم اسے ناکام بنایا گیا۔

متعلقہ تحاریر