مراد علی شاہ نے سندھ کا 2 کھرب 24 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا

صوبائی ترقیاتی بجٹ 410 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ تنخواہوں میں 30-35 فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ کم از کم اجرت 35,500 روپے مقرر کی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال 24-2023 کا بجٹ پیش کردیا۔ بجٹ کا حجم 2.244 ٹریلین روپے ہے۔

وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے سندھ کی معیشت کی بحالی کے لیے صوبائی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جن سے موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات سے نمٹا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنی مجموعی حکمت عملی میں سبز اور پائیدار اقدامات کو شامل کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

پاکستان استحکام کی طرف گامزن ہے، اسحاق ڈار

آئندہ مالی سال 52.7کھرب روپے کی محصولات کا نصف پنجاب  لے جائیگا

آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 2.237 ٹریلین روپے ہے جو پچھلے سال کے مقابلے میں 35 فیصد اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔

سید مراد علی  شاہ کے مطابق مالی سال 2023-24 کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 410 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

حکومت نے موجودہ اخراجات کے لیے 1,411 ارب روپے مختص کیے ہیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ ہے۔

بجٹ تجاویز کے مطابق اسکول ایجوکیشن کے لیے 267.5 ارب روپے، صحت کے لیے 228 ارب روپے اور امن و امان کے لیے 143 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

دستاویز کے مطابق لوکل گورنمنٹ کا بجٹ 112 ارب روپے رکھا گیا ہے، اور سود کی ادائیگی سمیت اخراجات کے لیے 136 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

سیلاب کے نقصانات کے ازالے کےلیے بجٹ مختص

گزشتہ سال قدرتی آفات اور سیلاب کی وجہ سے 100 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا۔ صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت سیلاب کی بحالی کے لیے 87 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیلاب زدگان کے گھروں کی تعمیراتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بہت بڑا مالیاتی خلا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ بینک اور دیگر کے مطابق 4.4 ملین ایکڑ زرعی اراضی تباہ ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب سے 117.3 ملین ڈالر مالیت کے 436,435 مویشی ہلاک ہوئے۔ صوبے کا 60 فیصد سڑکوں کا نیٹ ورک شدید متاثر ہوا، 2.36 ملین مکانات تباہ اور 12.36 ملین افراد بے گھر ہوئے۔

وفاقی حکومت کی یقین دہانی پر سندھ نے 184.125 ارب روپے کا سرپلس بجٹ برقرار رکھا ہے۔

صوبائی ترقی

سرمایہ کاری کے مقاصد کے لیے 88 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ 26 ارب روپے پنشن کے لیے مختص کیے گئے ہیں، اور 701 ارب روپے صوبائی حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ وفاق سے حاصل ہونے والی رقم 1.353 ٹریلین روپے ہوگی۔

ٹیکس آمدنی

سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ ٹیکس ریونیو کے اہداف کے لحاظ سے حکومت 2023-24 کی مدت کے دوران سیلز ٹیکس سے 235 ارب روپے اور ایکسائز اور ٹیکسیشن سے 143 ارب روپے جمع کرنے کی توقع رکھتی ہے۔

نان ٹیکس محصول

انہوں نے بتایا کہ نان ٹیکس ریونیو 32 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے، اور پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) کے ذریعے اضافی 21.9 بلین روپے وصول کیے جائیں گے۔

تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ

بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 سے 35 فیصد اضافے کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین مکمل 35 فیصد اضافے سے مستفید ہوں گے جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کم از کم اجرت 25,000 روپے سے بڑھا کر 35,500 روپے کرنے کا بھی اعلان کیا۔

سالانہ ترقی اور اخراجات

مراد علی شاہ نے بتایا کہ مختلف شعبوں کے لیے 689.603 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ۔ صوبائی سالانہ ترقیاتی منصوبہ (ADP) سے 380.5 ارب روپے حاصل ہوں گے، جبکہ ضلعی ADP کے لیے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

مزید برآں، بیرونی امداد کے منصوبوں کے لیے 266.691 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں، اور وفاقی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) کے لیے 22.412 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

سید مراد علی شاہ نے ترجیحی طور پر جاری اسکیموں کی تکمیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس مقصد کے لیے بجٹ کا 80 فیصد مختص کیا گیا ہے۔

مجوزہ بجٹ سے مختلف شعبے مستفید ہوں گے جن میں تعلیم 34.69 ارب روپے، صحت 19.739 ارب روپے اور محکمہ داخلہ 11.517 ارب روپے کی ترقیاتی اسکیمیں شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آبپاشی کے منصوبوں کے لیے 25 ارب روپے، میونسپلٹی، ہاؤسنگ اور ٹاؤن پلاننگ کے لیے 62.5 ارب روپے، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور دیہی ترقی کے لیے 24.35 ارب روپے اور ورکس اینڈ سروسز کے تحت سرکاری عمارتوں اور سڑکوں کے لیے 89.05 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

مجموعی طور پر مجوزہ بجٹ میں 5,248 منصوبے شامل ہیں جن میں 3,311 جاری منصوبوں کے لیے 291.727 ارب روپے اور 1,937 نئے منصوبوں کے لیے 88.273 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر