پیپلزپارٹی نے جبر، دھونس اور دھاندلی سے مرتضیٰ وہاب کو میئر کراچی منتخب کرالیا
مرتضیٰ وہاب کو 173 اور حافظ نعیم الرحمان کو 160 ووٹ ملے، پی ٹی آئی کے 32 منحرف ارکان ووٹ ڈالنے نہیں آئے، مرتضیٰ وہاب کا حال بھی حمزہ شہباز کی وزارت اعلیٰ جیسا ہوگا، تحریک انصاف کا غیر حاضر ارکان کیخلاف کارروائی کا اعلان، پیپلزپارٹی کے کارکنوں کا پولیس اور رینجرز کی سرپرستی میں جماعت اسلامی کے کارکنان پر حملہ

پاکستان پیپلزپارٹی جبر،دھونس اور دھاندلی سمیت تمام غیر آئینی ہتھکنڈے اپنا کربھی صرف 13 ووٹوں کے فرق سے مرتضیٰ وہاب کومیئر کراچی منتخب کرانے میں کامیاب ہوگئی۔
پیپلزپارٹی کے امیدوار مرتضیٰ وہاب 173ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمان کو160 ووٹ ملے۔حتمی نتائج کااعلان الیکشن کمیشن کرے گا۔
تحریک انصاف نے میئر کراچی کے الیکشن کو دھاندلی زدہ قرار دیکر مسترد کردیا اور اپنے غیر حاضر ارکان کیخلاف قانونی کار روائی کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیے
گوگل نے میئر کراچی کے الیکشن کیلیے اپنا ڈوڈل تبدیل کیا؟
میئر کراچی انتخاب؛ عمران خان کی ہدایت کے باوجود پی ٹی آئی کے چیئرمینز مخمصے کا شکار
میئر کے الیکشن کے لیےکراچی آرٹس کونسل کو پولنگ اسٹیشن بنایاگیاتھا۔ پولنگ ہال میں داخلے کے لیے صبح ساڑھے 10 بجے تک کا وقت رکھا گیا تھا، اراکین کی شناخت کے لیےآرٹس کونسل کے باہر 4 کاؤنٹرز بنائے گئے تھے ، منتخب نمائندوں کو شناختی کارڈز دکھانے کے بعد ووٹنگ کارڈ جاری کیا گیا،آرٹس کونسل میں اراکین کو موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں تھی۔
سرخ سلام فردوس شمیم نقوی صاحب !
آپ جرات و بہادری کا چٹان ثابت ہوئے ہیں ! نقوی صاحب میئر کراچی کا ووٹ ڈالنے آئے تو انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین معطل ہے ، یہ چھوٹا انتخاب ہے مجھے اپنے ملک کی فکر ہے ، جہاں آئین بحال نہیں ، فریڈم آف اسپیچ
معطل ہے pic.twitter.com/bdXBO9h9uc— MNA (@Engr_Naveed111) June 15, 2023
پولنگ کاوقت شروع ہونے پر آرٹس کونسل کےدروازے بند کیے گئے تو333ارکان پولنگ ہال میں موجود تھے۔مبینہ طور پر پیپلزپارٹی کے سیف ہاؤس میں موجود تحریک انصاف کے 32 منحرف ارکان کراچی آرٹس کونسل میں قائم پولنگ اسٹیشن نہیں پہنچے جبکہ فردوس شمیم نقوی سمیت پی ٹی آئی کے 3 منتخب یوسی چیئرمین کو بکتر بند گاڑی میں جیل سے آرٹس کونسل لایا گیا۔
آرٹ کونسل سے براہ راست۔۔۔۔۔
حافظ نعیم الرحمن ڈٹ گئے۔۔۔۔پہلے پی ٹی آئی کے اغوا کیے گئے چیئرمینز کو پیش کرو پھر ووٹنگ ہوگی۔@NaeemRehmanEngr #حافظ_نعیم_ہوگامیئرکراچی #HafizNaeem4MayorKarachi pic.twitter.com/sh5TlUCPQs— Talha (@talhaa92) June 15, 2023
پولنگ کا عمل شروع ہوا تو جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمان نے تحریک انصاف کے غیر حاضرارکان کے ایوان میں پہنچنے تک پولنگ نہ شروع کرانے کا مطالبہ کردیا تاہم پریزائڈنگ افسر نے جماعت اسلامی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے پولنگ کا عمل شروع کرادیا۔ جس جماعت اسلامی کے ارکان نے ایوان میں شدید نعرے بازی کی۔
آرٹس کونسل کے باھر ہنگامہ آرائی ، جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کارکنوں کا ایک دوسرے پہ پتھراؤ @SsyedHhussain https://t.co/4ymSGxxAY3 pic.twitter.com/NRmKGdGU1J
— Faizullah Khan فیض (@FaizullahSwati) June 15, 2023
آرٹس کونسل کے باہر بھی پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنان آمنے سامنے آگئے۔دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے پولیس اور رینجرز کی سربرستی میں جماعت اسلامی کے کارکنوں پر شدید پتھراؤ بھی کیا۔
Police along with members of PPP (The most corrupt party of Pakistan) attacking the peaceful demonstrators of @JIPOfficial #MayorKarachi #بلاول_کاہوا_منہ_کالا #بلاول_کاہوامنہ_کالا pic.twitter.com/VnvPJvMH0q
— Hafiz Uzair Ali Khan 🇵🇰 (@UzairKHafiz) June 15, 2023
جماعت اسلامی کے کارکنان پر رینجرز کا تشدد ، کئی کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا۔ جمہوریت کے اغوا کے بعد بدترین حکومتی فسطائیت شرمناک ہے pic.twitter.com/2Jo7TSfs0s
— Jamaat e Islami Pakistan (@JIPOfficial) June 15, 2023
سندھ پولیس اور پیپلز پارٹی کے غنڈوں کا جماعت اسلامی کے کارکنان پر رینجرز کی موجودگی میں تشدد۔
#بلاول_کاہوا_منہ_کالا pic.twitter.com/i6Fzr3jcUJ— Jamshaid🇵🇰 (@JamshaidMsandhu) June 15, 2023
مبینہ طور پر پولیس اور رینجرز کے لاٹھی چارج سے جماعت اسلامی کے کئی کارکنان زخمی ہوگئے جبکہ کئی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
مبینہ طور پر دروازے بند ہونے کے بعد تحریک انصاف کے مبینہ منحرف ارکان آرٹس کونسل کے باہر پہنچ گئے تاہم انہیں اندر نہیں جانے دیا گیا۔تحریک انصاف کے ارکان نے دعویٰ کیا کہ وہ حافظ نعیم الرحمان کو ووٹ دینے آئے تھے تاہم راستے بند کرکے اہیں وقت پر آںے سے روکا گیا۔
میئر کراچی الیکشن!
سیاسی افراتفری بڑھے گی۔ شاید پی پی پی کے لئے یہ جیت گلے کا ہار بنے۔ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کھڑے ہوگئے تو پی پی پی کے لئے سندھ بچانا مشکل ہو جائے گا۔ pic.twitter.com/79SiGlwW4n— Arif Yousafzai (@journalist11) June 15, 2023
میئر کراچی کے لیے پیپلزپارٹی کے نامزد امیدوار مرتضیٰ وہاب کے لیے ووٹنگ مکمل ہوئی جس کے بعد جماعت اسلامی کے امیدوارحافظ نعیم الرحمان کے لیے ووٹنگ کرائی گئی۔
مئیر کراچی کا انتخاب ، غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مرتضی وہاب کو 173 جبکہ حافظ نعیم الرحمن کو 160 ووٹ ملے
— Faizullah Khan فیض (@FaizullahSwati) June 15, 2023
ذرائع کے مطابق مرتضیٰ وہاب 173 ووٹ لیکر میئر کراچی منتخب ہوگئے۔ پیپلزپارٹی کے 155، ن لیگ کے 14 اور جے یو آئی کے 4 ارکان نے مرتضیٰ وہاب کو ووٹ دیے جبکہ جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمان کے حصے میں 160ووٹ آئے۔
دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف نے میئر کراچی کے الیکشن کو دھاندلی زدہ قرار دیکر مسترد کردیا۔تحریک انصاف کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہاگیا ہے کہ پیپلزپارٹی نے میئر کا الیکشن چوری کیا،پیپلزپارٹی نے شروع دن سے الیکشن کے بجائے دھاندلی کو ترجیح دی اور گرفتاریاں کرکے لوگوں کو ووٹ ڈالنے سے روکا۔
تحریک انصاف نے گمشدہ افراد کی پیپلزپارٹی کے سیف ہاؤس میں موجود گی ا لزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والوں اور غیر حاضر رہنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائےگی۔ تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ مرتضیٰ وہاب کا حال بھی حمزہ شہباز کی وزارت اعلیٰ جیسا ہوگا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مئیر کے انتخاب کا عمل غیر آئینی قرار دے دیا ۔
حالات خراب ہونے کے بعد اگر ادارے حرکت کرتے ہیں تو یہ بات ثابت ہو گی کہ اس گندے کھیل میں سب شامل ہیں ۔ pic.twitter.com/NKywS9CXRq
— muneer aqeel ansari (@muneeraqeel) June 15, 2023
دریں اثنا جماعت اسلامی نے بھی سندھ حکومت پر تحریک انصاف کے 29 ارکان سٹی کونسل کے اغوا کا الزام عائد کرتے ہوئے میئر کراچی کے الیکشن کو فراڈ قرار دیتے کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کردیا۔
جماعت اسلامی کے چیئرمین الیکشن سیل راجہ عارف سلطان نے سیکریٹری الیکشن کمیشن اور الیکشن کمشنرسندھ کے نام جاری کردہ مکتوب میں کہا ہے کہ پہلے سٹی کونسل کے تمام ارکان کی حاضری یقینی بنائی جائےاور پھر ووٹنگ کرائی جائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ موجودہ انتخابی عمل کو کالعدم قرار دیکرمیئر اور ڈپٹی میئر کے الیکشن کی ووٹنگ کیلیے نیا شیڈول جاری کیا جائے۔









