کراچی میں دہشتگردی کے تین واقعات ، آئی جی سندھ مشتاق مہر عہدے سے فارغ
حکومت سندھ نے ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر کامران فضل کو آئی جی سندھ کے عہدے کا اضافی چارج دے دیا ہے۔
صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں یکے بعد دیگرے تین بم دھماکوں کے بعد آئی جی سندھ مشتاق مہر کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
چیف سیکرٹری سندھ کی جانب سے وفاقی حکومت کو لکھے گئے خط کے بعد وفاقی حکومت نے آئی جی سندھ مشتاق مہر کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا ہے اور انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا کہا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سارے سندھ میں میٹرک کے پرچے آؤٹ ، کھلے عام نقل کلچر کا راج
صدر دھماکے کے بعد لاپتہ ہونے والی نوعمر لڑکی تاحال بازیاب نہ ہوسکی
واضح رہے کہ کراچی میں صرف 21 دنوں میں دہشتگردی کے پے در پے تین واقعات ہوئے ، ان دھماکوں میں ایک خودکش حملہ بھی تھا ، جس میں تین چائینز اساتذہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
دھماکوں کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے اپیکس کمیٹی کا اجلاس بھی بلایا گیا تھا ، جس پر انہوں نے امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔
صدر کے علاقے عبداللہ ہارون روڈ اور ایم اے جناح روڈ پر واقع بولٹن مارکیٹ میں ہونے والے دھماکوں کے بعد بھی ، وزیراعلیٰ سندھ کے زیرصدارت دو اجلاس ہوئے تھے۔
اجلاس میں سید مراد علی شاہ نے پولیس کو سخت ایکشن لینے کی ہدایت کی تھی ، وزیراعلیٰ نے اس کا بھی عندیہ دیا تھا جو افسران کام نہیں کررہے انہیں ہٹا دیا جائے گا۔ اور اس حوالے سے آج مشتاق مہر کو ہٹانے کا باقاعدہ نوٹی فیکیشن جاری کردیا گیا ہے ۔
ایک علیحدہ نوٹیفکیشن میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ حکومت سندھ نے ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر کامران فضل کو آئی جی سندھ کے عہدے کا اضافی چارج دے دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ آج اسلام آباد پہنچیں گے جہاں وہ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کریں گے اور لا اینڈ آرڈر پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
سید مراد علی شاہ ، وزیراعظم شہباز شریف کو امن و امان کے حوالے سے ہونے والی میٹنگ کے حوالے سے بھی بریفنگ دیں گے۔ تاکہ امن و امان کی صورتحال کو بہتر کیا جاسکے۔