سندھ ہائیکورٹ کا عامر لیاقت حسین کا پوسٹ مارٹم روکنے کاحکم
جوڈیشنل مجسٹریٹ شرقی نے مرحوم ایم این اے عامر لیاقت حسین کی قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم کرانے کا حکم 18 جون کو دیا تھا ، جس کے لیے میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دے دیا گیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ نے معروف اینکر پرسن مرحوم عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کے حوالے سے حکم امتناع جاری کردیا۔
سندھ ہائی کورٹ عامر لیاقت حسین کے صاحبزادے اور صاحبزادی کی پوسٹ مارٹم نہ کروانے کی درخواست پر جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کا فیصلہ معطل کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سندھ ہائی کورٹ کا فریئر ہال میں دروازوں کی تعمیر روکنے کا حکم
مرحوم ایم این اے عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل
سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے عامر لیاقت حسین کے بیٹے اور بیٹی کی دائر درخواست پر سماعت کی ہے۔
درخواست گزاروں کے وکیل ضیاء اعوان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے بہت ہی جلد بازی میں آرڈر پاس کیا ، جس میں ایک شہری عبدالاحد کی درخواست پر عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کا حکم دیا گیا ہے ، جبکہ ہمارا موقف کو صحیح طرح سے نہیں سنا گیا ۔
وکیل ضیاء اعوان کا کہنا تھا ان کے موکلین کا موقف صرف زبانی طور پر سنا گیا ، جس کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے جلدبازی میں پوسٹ مارٹم کرانے کا حکم جاری کردیا۔
عامر لیاقت کے بچوں کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کا 18 جون کا فیصلہ معطل کردیا ، اور درخواست گزار عبدالاحد اور دیگر کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔
عدالتی نوٹسز میں کہا گیا کہ شہری عبدالاحد اور دیگر حکام عدالت کے روبرو پیش ہوکر اپنا موقف بیان کریں۔
وکیل ضیاء اعوان کا کہنا تھا کہ پبلیسٹی حاصل کرنے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی ، کیونکہ عبدالاحد نے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں بیان دیا تھا کہ وہ عامر لیاقت حسین کے مداح ہیں ، اس لیے ان کی موت کی جو وجوہات ہیں ان کو جاننے کا انہیں پورا حق ہے ۔
عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کا فیصلہ بھی پڑھ کر سنایا گیا ، تاہم عدالت نے درخواست گزاروں کے وکیل ضیاء اعوان کا موقف سننے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کا حکم معطل کردیا۔









