دعا زہرہ کیس میں معاشرے کا دوغلاپن عیاں ہوگیا، سید زین رضا
معروف رائٹر سید زین رضا کا کہنا ہے دعا زہرہ کیس میں ہمارے معاشرے کی حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے۔
30 مئی کو کراچی سے لاپتہ ہوکر صوبہ پنجاب میں شادی کرنے والی دعا زہرہ کا کیس پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہوتا جارہا ہے ، معروف رائٹر سید زین رضا نے کہنا ہے کہ دعا زہرہ کیس نے ہمارے معاشرے کی تین کمزوریوں کو عیاں کردیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا ہے کہ "دعا زہرہ کیس نے 3 چیزیں بے نقاب کر دی ہیں۔”
سید زین رضا نے لکھا ہے کہ "1. ہمارے ملک میں پیڈو فیلیا (کم عمری میں دوسرے کی جانب راغب ہونا) کتنی عام سے بات ہے۔”
یہ بھی پڑھیے
تفتیشی افسر کے بیان سے دعا زہرا کیس میں مزید پیچیدگیاں ہوگئیں
سپریم کورٹ نے دعا زہرہ کے والد کی درخواست واپس لینے پر نمٹا دی
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "2. ایک لڑکی پر سب کیسے یقین کرلیتے ہیں جب وہ نابالغ ہو کر شادی کر لیتی ہے ، لیکن اس وقت یقین نہیں کرتے جب وہ کسی پر ہراساں کرنے یا گھریلو تشدد کا الزام لگاتی ہے۔”
The Dua Zehra case has exposed 3 things.
1. How normalized pedophilia is in our country.
2. How a girl is believed when she gets married as a minor but not when she accuses someone of harassment or domestic violence.
3. How our Police, media, and judiciary are all enablers.— Syed Zain Raza (@SydZainRaza) June 24, 2022
اداروں پر تنقید کرتے ہوئے سید زین علی نے لکھا ہے کہ "3. ہماری پولیس، میڈیا، اور عدلیہ سب کتنے اہل ہیں۔”
سید زین رضا کے ٹوئٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے عزیر حیدر زیدی نے لکھا ہے کہ "آپ کی تمام باتوں سے متفق ہوں۔ لڑکی کے پاس اپنے والدین کے ساتھ جانے کے متعدد مواقع تھے لیکن ایسا لگتا تھا کہ وہ کچھ اور ہی چاہتی ہے۔”
عزیر حیدر زیدی کو جواب دیتے ہوئے سید زین رضا نے لکھا ہے کہ "بھائی وہ نابالغ ہے وہ کسی بھی چیز سے افیکٹ ہو سکتی ہے۔ اس کی مرضی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی بچہ چڑیا گھر میں شیر کے پنجرے میں جانا چاہتا ہو۔ کیا آپ اسے جانے دیں گے کیونکہ اس نے ایسا کہا تھا؟ ایک نابالغ اپنے لیے یہ فیصلے نہیں کر سکتا چاہے وہ چاہتا ہو۔”
واضح رہے کہ دعا زہرہ کراچی سے 30 مئی کو لاپتہ ہوئی تھی جس کے والد مہدی علی کاظمی نے اس کے اغواء کو پرچہ درج کروایا تھا۔
بعد ازاں پتا چلا تھا کہ دعا زہرہ نے بہاولنگر میں ظہیر احمد لڑکے سے شادی کرلی تھی ۔ لڑکی کا اسرار تھا کہ اس کی عمر 18 سالہ ہے اور وہ اپنی مرضی سے شادی کرنے کا حق رکھتی ہے جبکہ دعا زہرہ کے والدین کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کی عمر 14 سال سے کسی صورت زیادہ نہیں ہے۔
یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے دعا زیرہ کو عدالت میں پیش نہ کرنے پر آئی جی سندھ کامران افضل کو عہدے سے ہٹانے کے احکامات جاری کیے تھے۔









