کراچی کے بلدیاتی انتخابات: ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کی نئی ڈرامہ بازی شروع

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے اگر 15 جنوری سے قبل حلقہ بندیوں کا مسئلہ حل نہ کیا تو ہم فیصلہ کرنے میں آزاد ہوں گے کہ ہم نے حکومت کے ساتھ رہنا ہے یا نہیں۔

کراچی کے بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کرانے کےلیے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے نورا کشتی شروع کردی ہے ، جبکہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت اس میں ان کا برابر کا ساتھ دی رہی ہے۔

کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں یقینی ہار کو دیکھتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی کی بلدیاتی حلقہ بندیوں کو بنیاد بناتے ہوئے حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دے دی۔

یہ بھی پڑھیے

جنرل باجوہ نے میرے خلاف لابنگ کے لیے حسین حقانی کو ہائر کیا، عمران خان

پی ڈی ایم کی حکومت عمران خان کی نفرت کی وجہ سے بنی، سردار ایاز صادق

گذشتہ روز ایم کیو ایم پاکستان کی سینئر قیادت کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم صاحب بتائیں کہ وہ اپنے وعدے پر قائم ہیں یا نہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ذمہ داری ہے کہ بلدیاتی انتخابات سے پہلے 15 جنوری تک حلقہ بندیاں درست کی جائیں۔ صورتحال یہی رہی تو فیصلہ کرنے میں آزاد ہوں کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ حکومت میں رہتے ہوئے کرنا ہے یا باہر نکل کر۔

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا موجودہ صورتحال میں حکومت سے جڑے رہنے کی صورت میں ایم کیو ایم کو بہت سیاسی نقصان ہوگا۔

خالد مقبول صدیقی کی پریس کانفرنس کے بعد وفاقی وزیر سردار ایاز صادق نے وفاقی وزیر امین الحق سے ٹیلی فونک رابطہ کیا خالد مقبول صدیقی کی حکومت سے علیحدگی کی دھمکی کے حوالے سے بات چیت کی۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات دور کرنے کے لیے وفاقی وزیر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو آج کسی بھی وقت متحدہ کے رہنماؤں سے ملاقات کرے گی۔

ادھر نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کی رابطہ کیا ہے اور ان سے کہا ہےکہ ایم کیو ایم کے تحفظات دور کیے جائیں۔

کراچی میں تبدیل ہوتی ہوئی سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے دھڑوں کے ملنے سے پی ٹی آئی کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ انہوں  نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ایم کیو ایم کی لیڈرشپ نرسری کے بچوں نے سنبھالی ہوئی ہے۔ کراچی کے لوگوں کو پتا ہے یہ سب لوگ کیوں اکٹھے ہورہے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں نے کراچی میں ہونے والے ممکنہ بلدیاتی کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کی حکومت اور پیپلز پارٹی کو دھمکی کو نوراکشتی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی مقبولیت سے خائف پی پی پی اور ایم کیو ایم کی قیادت ہر مرتبہ بلدیاتی انتخابات سے فرار کے نئے سے نئے حربے استعمال کرنا شروع کردیتی ہے۔ موجودہ صورتحال میں اگر بلدیاتی  انتخابات ہو جاتے ہیں تو سب سے زیادہ سیاسی طور پر نقصان ایم کیو ایم کو ہوگا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ایم کیو ایم ہر مرتبہ حلقہ بندیوں کا رونا رونا شروع کردیتی ہے بنیادی طور پر وہ انتخابات سے فرار چاہتی ہے ، اگر آپ کی جماعت کراچی کی نمائندہ جماعت ہے تو آپ کو حلقہ بندیوں کا کیوں خوف ہے ، آپ میدان میں اتریں اور انتخابات لڑیں۔ کیونکہ آپ کو تو یہ مان ہے کہ کراچی ایم کیو ایم ہے۔

متعلقہ تحاریر