کراچی کا میئر کون ہوگا؟ جے آئی اور پی پی میں زبردست میچ پڑ گیا
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے جماعت اسلامی کو اپنا میئر لانے کے لیے پیپلز پارٹی یا پھر پی ٹی آئی سے الائنس کرنا پڑا گا جو کہ اس کے لیے ایک مشکل فیصلہ ہوگا۔ بہرحال وقت کم اور مقابلہ سخت ہے۔
کراچی اور حیدرآباد ڈویژنز کے بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ اختتام پذیر ہو گیا ، کراچی کی 246 میں 235 یونین کونسلز کے نتائج سامنے آ گئے جبکہ 11 نشستوں پر امیدواران کے انتقال کی وجہ سے انتخابات ملتوی کردیئے گئے تھے۔ کراچی کا میئر کون ہوگا اس حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال جماعت اسلامی کے لیے مشکلا صورتحال ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی انتخابات اختتام پذیر ہو گئے۔ 246 یونین کونسلز میں سے 235 کے نتائج کا اعلان الیکشن کمیشن نے کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان اور فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیئے گئے
جب ملک جل رہا ہو اور چور راج کریں تو لوگ زندہ کیسے رہ سکتے ہیں، دیپک پروانی
نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے 93 نشستوں پر میدان مارا ہے ، جبکہ جماعت اسلامی نے 86 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف 40 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر کھڑی ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے 7 ، جے یو آئی (ف) نے 3 اور تحریک لبیک پاکستان نے 2 نشستوں پر فتح حاصل کی ہے جبکہ 4 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

تجزیہ کاروں نے کراچی بلدیاتی انتخابات میں کسی بھی ایک پارٹی کو واضح اکثریت نہ ملنے پر حیرت کا اظہار کیا ہے، خصوصی طور پر جماعت اسلامی کے حوالے سے انتخابات سے قبل تبصرہ نگاروں کا خیال تھا کہ جماعت اسلامی واحد اکثریت پارٹی بن کر سامنے آئے گی۔ اور ان کا کہنا تھا کہ بہت ممکن ہے کہ اگلا میئر کراچی جماعت اسلامی سے ہو۔
تجزیہ کاروں کے کہنا ہے کہ کراچی کا میئر یا تو پیپلز پارٹی سے آسکتا ہے یا پھر جماعت اسلامی سے آئے گا۔ لیکن جماعت اسلامی کے لیے یہ مشکل مرحلہ ہے کیونکہ ان کی نظر میں پیپلز پارٹی ایک کرپٹ جماعت ہے اور اسی قسم کا نظریہ ان کا پی ٹی آئی سے متعلق بھی ہے۔ اس لیے اب ان کے لیے مشکل کھڑی ہوگئی ہے کہ کسی کے ساتھ الائنس بنایا جائے یا نہیں ، یا پھر وہ الگ تھلگ ہو کر بیٹھ جائیں ، اور یہ صورتحال بھی بہت سارے حلقوں کے لیے قابل قبول نہیں ہو گی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مذکورہ صورتحال میں تین طرح کے اتحاد بن سکتے ہیں ، جماعت اسلامی پیپلز پارٹی ، جماعت اسلامی پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی پی ٹی آئی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جماعت اسلامی پیپلز پارٹی کے لیے راستہ کھلا چھوڑتی یا پھر پی ٹی آئی کے ساتھ ملکر کراچی میں اتحادی میئر لاتی ہے ، تاہم وقت کم اور مقابلہ سخت ہے۔









