ن لیگ کا سپریم کورٹ بینچ پر اعتراض، اسد عمر نے ماضی قریب یاد دلا دیا

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومتی تھنک ٹینکس بتائیں وہ مقدمہ جو ازخود نوٹس کے ذریعے سپریم کورٹ نے سنا اور جس کے نتیجے میں عمران خان کی منتخب حکومت ختم ہوئی کیا وہ فل کورٹ نے سنا تھا۔

اسد عمر نے پی ڈی ایم حکومت خصوصاً ن لیگ کی عدلیہ پر یلغار اور بنچ پر اعتراضات کی حقیقت کھول کر رکھ دی ، مرکزی سیکرٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف اسد عمر نے کہا ہے کہ 90 روز میں انتخاب کے انعقاد کا آئینی حکم پی ڈی ایم کیلئے سیاسی موت کا پروانہ ہے۔

اسد عمر نے نون لیگ کے بینچ پر اعتراضات کی اصل وجہ قوم کو بتا دی۔ رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ نون لیگ کی بدحواسی اور چیخ پکار کی وجہ بنچ کی ساخت ہے نہ سماعت کے حوالے سے عدالتِ عظمیٰ کے رولز، انکی پریشانی کی اصل وجہ انتخاب ہیں جسکا دستور 90 روز میں انعقاد کا حکم دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بابر اعوان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کو غیرآئینی قرار دے دیا

ن لیگ کا قصور جلسہ: مریم نواز کے عمران خان پر تابڑ توڑ حملے

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ سارا واویلا اس لئے مچایا جا رہا ہے کہ سپریم کورٹ آئین کے ساتھ کھڑی ہونے کی بجائے ان کیلئے انتخاب سے فرار کا کوئی غیرآئینی رستہ نکالے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے یہ دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے جب تک کہ فل کورٹ نہ بیٹھے، یعنی مسلم لیگ اعلانیہ آئین سے بغاوت کی دھمکی دے رہی ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے رولز کے مطابق اس نوعیت کا مقدمہ 2 رکنی بینچ بھی سن سکتا ہے، ن لیگ کا کہنا ہے کہ مقدمے کی اہمیت زیادہ ہے، اس لئے فل کورٹ سنے۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومتی تھنک ٹینکس بتائیں وہ مقدمہ جو ازخود نوٹس کے ذریعے سپریم کورٹ نے سنا اور جس کے نتیجے میں عمران خان کی منتخب حکومت ختم ہوئی کیا وہ فل کورٹ نے سنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخاب کے خوف نے یادداشت میں خلل برپا کررکھا ہے تو بتائے دیتے ہیں کہ فل کورٹ نے نہیں وہ مقدمہ 5 رکنی بینچ نے سنا تھا، تحریک انصاف کی حکومت نے اس 5 رکنی بنچ کا فیصلہ قبول ہی نہیں کیا بلکہ معزز عدالت کا شکریہ ادا کیا اور ن لیگ کیطرح کوئی گھٹیا حملہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی آخری دلیل یہ ہے کہ جو ججز اس بینچ کا حصہ ہیں وہ جانبدار ہیں، جناب عمران خان کو گھر بھیجنے والے مقدمے کا از خود نوٹس چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے لیا تھا، جس 5 رکنی بینچ نے قاسم سوری کی رولنگ کو کالعدم قرار دیا اس میں موجودہ بینچ کے تینوں ججز جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔

تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا کہنا تھا کہ ان حقائق کی روشنی میں آپ حکومتی نمائندوں کی چیخوں کی اصل وجہ خوب اچھے سے سمجھ سکتے ہیں، ان چیخوں کی وجہ بینچ کی ساخت ہے نہ سپریم کورٹ کے رولز، ان کا مسئلہ 90 روز میں انتخاب کے انعقاد کا آئینی تقاضا ہے۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ انتخاب میں ان کو اپنی سیاسی موت نظر آتی ہے اور موت کو اتنا قریب دیکھ کر انکی چیخیں نکل رہی ہیں۔

متعلقہ تحاریر