کوئی احمق ہی انتخابات اکتوبر سے آگے لے جانے کی بات کرسکتا ہے، آصف زرداری

پیپلز پارٹی کے کوچیئرمین کا کہناہے کہ انتخابات اکتوبر میں ہوں یا اکتوبر سے پہلے ، وفاق اور صوبوں میں ایک ساتھ ہونے چاہیے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے کوچیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ صرف ایک عمران کو نکالا ہے مگر اس کے حوالے ابھی بھی موجود ہیں ، وہ ابھی بھی گیم کھیل رہےہیں ، یہ لوگ 2035 تک رہنے کا پلان بنا کر آرہے ہیں۔ وہ اپنا آرمی چیف لانا چاہتے تھے ، اگر عبوری حکومت بھی آجاتی تب بھی ان کی پسند کا آرمی چیف آجاتا۔

ان خیالات کا اظہار آصف علی زرداری نے جیو نیوز کے اینکر پرسن حامد میر سے خصوصی انٹرویو کےدوران کیا۔ ان کا کہنا تھا جنرل باجوہ نے ہمیں بلاکر کہا کہ اگر آپ تحریک عدم اعتماد واپس لے لیتے ہیں تو میں عمران خان سے استعفیٰ دلوا دیتا ہوں، مگر میں نے اور مولانا نے منع کردیا ، جنرل باجوہ نے مارشل لاء کو بھی اشارہ دیا ، جس میں نے کہا شیر پر چڑھنا آسان ہے اترنا مشکل ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ہم سب کو سپریم کورٹ کے لیے نکلنا ہوگا اور میں قیادت کروں گا، عمران خان

  شاہد خاقان عباسی اور بلاول بھٹو سیاسی پارہ نیچے لانے کیلیے سرگرم

سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان اور میرے ڈومیسائل میں فرق ہے ورنہ بلے شاہ کی شاعری انہیں آتی ہے عمران خان کو نہیں آتی۔ عمران خان ایک دن بھی تھانے نہیں گئے میں نے چودہ سال جیل کاٹی ہے۔ مجھے زیرزمین بیرک میں بند رکھا گیا۔

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ” ان کی پارٹی کو "انتخابات پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن اس کے وقت پر ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وفاق اور صوبوں میں ایک ہی وقت میں انتخابات ہونے چاہیے۔”

آصف علی زرداری نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ انتخابات ایک ہی دن ہونے چاہئیں ، جس میں تمام جماعتوں کے لیے یکساں میدان ہونا چاہیے اور تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات کے لیے ایک ہی تاریخ کا فیصلہ کرنے کے لیے بات چیت کرنی چاہیے۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی پارٹی مرکز میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی زیرقیادت حکمران اتحاد میں اہم اتحادی ہے۔ ان کا یہ تبصرہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے معاملے پر عدلیہ اور حکومت کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعہ کے درمیان سامنے آیا ہے۔

اینکر پرسن حامد میر کے ایک سوال پر انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ ’قانون تو میں سمجھتا ہوں لیکن سیاست، وہ نہیں سمجھتے، ان کا مطلب ججز ہیں۔

حامد میر نے سوال کیا کہ "پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات” میں انہیں کیا پیش کش کریں گے؟ جس پر آصف زرداری نے اپنا موقف دوبار دہراتے ہوئے کہا کہ "میں انتخابات سے انکار نہیں کر رہا ہوں، میرا تنازع صرف تاریخوں کے حوالے سے ہے”۔

سابق صدر نے سوالیہ انداز میں کہا کہ "کون سی سیاسی قوت انتخابات سے خوفزدہ ہے؟ میرا صرف یہ کہنا ہے کہ صورتحال ٹھیک نہیں ہے۔ دوست ممالک سے فنڈز اور آئی ایم ایف کا قرضہ واجب الادا ہے، جس کے لیے شرائط پوری کرنی ہوں گی۔”

اینکر پرسن نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کچھ حکومتی رہنما انتخابات اکتوبر سے آگے لےجانے کی باتیں کررہیں اس پر آپ کیاکہیں گے؟ جس پر آصف زرداری نے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے اور یہ خیال ایک "احمقانہ سوچ” ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات جلد از جلد کرائے جانے چاہئیں- چاہے وہ اکتوبر سے پہلے ہوں یا اکتوبر کے بعد ، انتخابات ایک ہی دن میں ہونے چاہئیں۔

متعلقہ تحاریر