وزیراعظم شہباز شریف کے ٹوئٹ کے جواب میں عمران خان نے متعدد سوالات اٹھا دیئے

تحریک انصاف کے سربراہ نے لکھا ہے کہ ’’1۔ بطور پاکستانی شہری کیا مجھے یہ حق حاصل ہے کہ میں ان لوگوں کو نامزد کروں جو میرے خیال کےمطابق مجھ پر قاتلانہ حملے کے ذمہ دار تھے؟ مجھے مقدمے کے اندراج کے آئینی و قانونی حق سے کیوں محروم کیا گیا؟‘‘

چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند ماہ کے دوران مجھ پر دو قاتلانہ حملے ہوئے ، کیا بطور شہری حملوں کے ذمہ داروں کو نامزد کرنا کا حق نہیں رکھتا؟

وزیراعظم شہباز شریف کے ٹوئٹ کے جواب میں اپنا ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا جواب شیئر کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے لکھا ہے کہ ’’کیا ایک ایسے شخص، جو گزشتہ چند ماہ کے دوران دو قاتلانہ حملوں کا نشانہ بنا، کے طور پر میں شہباز شریف سے درج ذیل سوالات پوچھنے کی جسارت کرسکتا ہوں۔‘‘

یہ بھی پڑھیے 

تحریک انصاف نگراں وزیراعلیٰ کےپی اور پنجاب کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ کرے گی، فواد چوہدری

عمران خان کا وعدہ ہے وزیراعلیٰ کا امیدوار میں یا مونس الہٰی ہونگے، پرویز الہٰی

تحریک انصاف کے سربراہ نے لکھا ہے کہ ’’1۔ بطور پاکستانی شہری کیا مجھے یہ حق حاصل ہے کہ میں ان لوگوں کو نامزد کروں جو میرے خیال کےمطابق مجھ پر قاتلانہ حملے کے ذمہ دار تھے؟ مجھے مقدمے کے اندراج کے آئینی و قانونی حق سے کیوں محروم کیا گیا؟‘‘

سابق وزیراعظم عمران خان نے لکھا ہے کہ ’’2۔ کیا شہبازشریف کی ٹویٹ کا مطلب یہ ہےکہ فوجی افسران قانون سےبالاتر ہیں یا وہ کسی جرم کا ارتکاب نہیں کر سکتے؟ اگر ان میں سےکسی کےبارےمیں ہمارا خیال یہ ہےکہ اس نےکوئی جرم کیا ہے تواس سے ادارہ کیسے بدنام ہوتا ہے؟‘‘

سربراہ تحریک انصاف نے لکھا ہے کہ ’’3۔کون اتنا طاقتور تھاکہ پنجاب میں PTI کی حکومت کےباوجود وزیرآباد JIT کو سبوتاژ کرسکتا؟‘‘

تحریک انصاف کے سربراہ نے لکھا ہے کہ ’’4۔ کیاشہبازشریف بتاسکتےہیں کہ 18مارچ کو میری پیشی سے پہلے والی شام ISI نےاسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس پر کیوں پوری طرح قبضہ کرلیا؟ ISI کے لوگوں نے CTD اور وکلاء کا روپ کیوں دھار رکھا تھا؟‘‘

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’ISI کے لوگوں کی وہاں موجودگی کا مقصد کیا تھا اور انکا جوڈیشل کمپلیکس میں کام ہی کیا تھا؟ ‘‘

عمران خان نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’اگر شہباز شریف ان سوالات کے سچ پر مبنی جوابات دیں سکیں تو ان سب سے ایک ہی طاقتور شخص+اس کے ساتھیوں کا سراغ ملے گا جو سب قانون سے بالاتر ہیں۔‘‘

چیئرمین تحریک انصاف نے اپنے ردعمل کے طور پر طنز کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’چنانچہ وقت آگیا ہے کہ ہم باضابطہ اعلان کریں کہ پاکستان میں محض جنگل ہی کا قانون رائج ہے جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول کارفرما ہے۔‘‘

متعلقہ تحاریر