مذاکرات فوج سے ممکن ہیں موجودہ حکومت کی کوئی حیثیت نہیں، عمران خان

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ وزیراعظم تو بالکل غیرمتعلقہ ہے ، ان کا کردار کٹھ پتلیوں سے زیادہ نہیں ہے۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایک مرتبہ  پھر الزام تراشی کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ آرمی چیف ہر صورت میں پی ٹی آئی کو ختم کرنا چاہتے ہیں ، کہتے حکومت سے کیا بات کی  جائے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے ، جو کچھ کررہے ہیں آرمی چیف کررہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار چیئرمین تحریک انصاف نے پیر کے روز انڈیپینڈنت اردو کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں وزیراعظم تو بالکل غیرمتعلقہ ہیں ، تمام فیصلے  آرمی چیف کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے 

چوہدری وجاہت حسین ، آفتاب صدیقی اور فیض اللہ کموکا بھی پی ٹی آئی چھوڑ گئے

عمران خان نے صحافی عمران ریاض سے متعلق خطرناک خبر دے دی

پی ٹی آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان (آرمی چیف) کے بیانات سوشل میڈیا پر موجود ہیں ، وہ بیانات انتہائی خوف ناک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "اگر آپ ان بیانات کو پڑھیں گے آپ دیکھیں گے کہ وہ کہہ رہے ہیں جو بھی ہو جائے وہ ہر صورت میں اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ میری پارٹی پی ٹی آئی ختم ہوجائے۔ یہ وہ سب کچھ ہے جو گذشتہ چند دنوں میں سامنے آیا ہے۔ تو پھر میں (عمران خان) کس سے بات کروں گا۔

شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم تو بالکل غیرمتعلقہ ہے ، ان کا کردار کٹھ پتلیوں سے زیادہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ایک سیاستدان ہوں میں نے گذشتہ کئی ماہ سے پیغامات دیئے ہیں ، میں آرمی چیف اور اسٹیبلشمنٹ سمیت کسی سے بھی مذاکرات کے لیے تیار ہوں۔ لیکن تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے ، تاہم مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہاں کوئی ہے ہی نہیں جس سے بات کی جاسکے۔

یہ سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہاں، سیاستدان کو ہر وقت کسی کے بھی ساتھ  مذاکرات کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ کیوں کہ سیاستدان اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرتے ہیں نہ کہ بندوقوں کے ذریعے۔‘

اینکر پرسن نے سوال کیا کہ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ آپ آرمی چیف نام لے کر معاملے کو ذاتی بنا رہے ہیں؟ جس پر چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ’آرمی چیف کے بیانات نے بدقسمتی سے اس معاملے کو ذاتی بنا دیا ہے۔ میں نے ان کے خلاف کوئی منفی بیان نہیں دیا، میں نے صرف یہ کہا تھا جب میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے اٹھایا گیا، اغوا کیا گیا، تو یہ پولیس نے نہیں آرمی نے کیا تھا۔ آرمی چیف کے حکم کے بغیر آرمی کوئی کام نہیں کر سکتی۔‘

اپنی گرفتاری سے متعلق سوال پر پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ "80 فیصد چانسز ہیں کہ مجھے دوبارہ گرفتار کرلیا جائے گا، جبکہ میرے خلاف کوئی کیس بھی نہیں ہے ، میں  تمام کیسز میں ضمانت حاصل کررکھی ہے ، لیکن افسوس ہے کہ پاکستان میں کوئی قانون نہیں ہے۔ یہاں جنگل کا قانون ہے۔”

انہوں نے کہا کہ میری تمام ٹاپ لیڈرشپ کو گرفتار کرلیا گیا ہے ، 10 ہزار سے زائد پی ٹی آئی کے ورکرز اور کارکنان جیل میں ہیں ان پر کوئی الزام بھی نہیں ہے۔ وہ عدالت جاتے ہیں ان کو ضمانت مل جاتی ہے مگر جیسے ہی وہ باہر نکلتے ہیں ان دوبارہ گرفتار کرکے جیل میں ڈال جاتا ہے۔ یہ جو کچھ بھی ہورہا ہے اس کی مثال کہیں ملتی۔’

عدلیہ پر امید رکھتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ "میری آخری امیدیں عدالتوں سے ہیں مگر حکومت عدالتوں کے احکامات پر عمل ہی کررہی ہے۔

متعلقہ تحاریر