اسٹیبلشمنٹ کا پلان بی آیا تو پی ڈی ایم والے وہاں ہوں گے جہاں آج پی ٹی آئی والے ہیں، عمران خان
چیئرمین تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ چیئرمین نیب کے خلاف 15 ارب روپے کا ہرجانے کرنے جارہے ہیں، وکلاء نے کیس تیار کرلیا ہے۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے چیئرمین نیب پر 15 ارب روپے کے ہرجانے کا اعلان کردیا ، کہتے ہیں میں اپنے وکلاء کے ذریعے انہیں قانونی نوٹس بھجوایا ہے ، چیئرمین نیب نے وہ حقوق جو مجھے میرا آئین دیتا ہے اس کی خلاف ورزی کی ہے ، میری گرفتاری کے لیے چیئرمین نیب نے نیب کے قوانین کو توڑا ، ہرجانہ ہی نہیں اس کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر کروں گا۔
ان خیالات کا اظہار چیئرمین تحریک انصاف نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا چیئرمین نیب نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 28 اپریل کو میری خلاف جو انکوائری کی جارہی تھی اس کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کردیا۔ جب انکوائری انویسٹی گیشن میں تبدیل ہوتی ہے تو جو شخص ملزم ہوتا ہے اس کو انکوائری رپورٹ دکھائی جاتی ہے ، اس کو بتایا جاتا ہے کہ اس کے خلاف الزام ہے کیا؟۔ اور یہ بتایا جاتا ہے کہ یہ انکوائری انویسٹی گیشن میں کیوں تبدیل کی جارہی ہے؟۔ جبکہ مجھے اس حوالے سے کوئی انفارمیشن نہیں دی گئی اور دو دن بعد یعنی 30 اپریل کو اخبار میں خبر شائع کی جاتی ہے کہ انکوائری انویسٹی گیشن میں تبدیل کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
AFCO کو حکام نے غیرقانونی طور پر سیل کردیا ہے، حماد اظہر کا دعویٰ
عمران خان نے انکشاف کیا کہ انکوائری کی رپورٹ سب سے پہلے میرے پاس اس وقت آئی جب مجھے جیل میں ڈالا گیا۔ یہ نیب کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔ یکم مئی کو میرا وارنٹ نکل جاتا ہے ، وارنٹ بھی اس دن نکالا جب پبلک ہولی ڈے تھا۔ آٹھ دن تک پتا نہیں چلتا کہ میرا وارنٹ نکلا ہوا ہے۔ جب میں عدالت میں بیٹھا ہوا تھا تو میرے اوپر رینجرز کا اٹیک ہوتا ہے ، پولیس کیوں نہیں استعمال کی گئی ، رینجرز آپ اس وقت استعمال کرتے ہیں جب کوئی بہت بڑا مجرم ہو۔ جب میں لاہور سے نکلا تھا تو میں نے ویڈیو پیغام دیا تھا کہ اگر آپ نے مجھے پکڑنا ہے تو مجھے وارنٹ دکھائیں اور مجھے گرفتار کرلیں۔ مجھے ایسے گرفتار کیا گیا جیسے کسی دہشتگرد کو گرفتار کیا جاتا ہے۔ یہ سب کچھ نیب چیئرمین کے حکم پر ہوا۔
عمران خان نے بتایا کہ جب نیب آپ کو گرفتار کرتا ہے تو آپ کے پاس چار شواہد ہونے چاہئیں۔
1: بار بار مجھے نوٹسز گئے ہوں اور میں نے ان کا جواب نہ دیا ہو۔
2: دوسرا یہ کہ آپ مفرور ہیں۔ میں تو عدالت کے اندر بیٹھا ہوا تھا تو میں مفرور کیسے ہوا۔
3: ملزم ثبوتوں کو تبدیل کررہا ہے۔ ثبوت تو سارے گورنمنٹ کے پاس پڑے تھے۔
4: اگر کوئی ملزم بار بار ایک ہی چیز کرتا جائے تو گرفتاری کی جاسکتی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں آپ لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں چیئرمین نیب کو ہرجانے کا دعویٰ اس لیے بھیج رہا ہوں کیونکہ پوری دنیا کو یہ پیغام گیا کہ عمران خان کو کرپشن کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔
افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ مجھے آرام سے بھی گرفتار کرسکتے تھے ، پولیس مجھے گرفتار کرسکتی تھی ، مگر انہوں نے جو کچھ کیا ان کی بدنیتی شامل تھے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت کا منصوبہ ہے کہ کسی طرح سے عمران خان کو گرفتار کرو اور جیل میں ڈالو۔ اور راستے سے ہٹا دو۔ یہ پوری تیاری ہے ڈیڑھ سو کیسز ہیں۔
تمام این جی اوز سے اپیل کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں تمام ہیومن رائٹس کی تنظیموں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان 10 ہزار پی ٹی آئی کے کارکنان کے لیے آواز بلند کریں جنہیں دہشتگردی کے مقدمات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، ان کی شناخت پریڈ کی جاتی ہے، عدالتیں حکم دیتی ہیں کہ گرفتار ملزمان کو پیش کیا جائے مگر انہیں پیش نہیں کیا جاتا، عدالتی احکامات کی حکم عدولی کی جاتی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے خوف کی فضا پیدا کررکھی ہے ، لوگ ڈر کے مارے سچ بولنے کے لیے سامنے نہیں آرہے ، ہمارے وکلاء ڈرے ہوئے ہیں ، جن کارکنان کو جیلوں میں رکھا گیا انہیں برے حالات میں رکھا گیا ہے۔
تمام پارٹیوں کو پیغام دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا میں ن لیگ ، پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ میرا اسٹیبلشمنٹ سے پچھلے 27 سال سے واستہ پڑرہا ہے ، آپ کو پتا بھی نہیں چلے گا جب یہ لوگ پلان اے سے پلان بی میں جائیں گے۔ آج آپ لوگ جو خاموشی سے یہ ظلم دیکھ رہے ہیں تو آپ سمجھ جائیں جب یہ چینج ہوگا پھر کیا ہوگا۔ اور یہ چینج ہونا ہے کیونکہ گورنمنٹ تو فیل ہوگئی ہے ، معیشت تباہ ہو گئی ہے۔ پی ڈی ایم والوں کو یقین دلاتا ہوں آپ نے ہمیشہ نہیں رہنا ، جب پلان بی تیار ہوگا تو آپ پھنس جائیں گے۔ جو آج ہمارے ساتھ ہورہا ہے کل آپ کے ساتھ ہوگا۔