کیا عامر لیاقت حسین اگلا سیاسی پڑاؤ تحریک لبیک ہوگا؟

عامر لیاقت کا تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ کو فون، حافظ سعد رضوی کی تعریفوں کے پُل باندھ دیے

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت کا اگلا سیاسی پڑاؤ تحریک لبیک ہوگا؟ عامر لیاقت کے ٹوئٹ نے ان کے مداحوں کو تجسس میں مبتلا کردیا۔

عامر لیاقت حسین نے گزشتہ روز ایک ٹوئٹ کیا جس میں انہوں نے تحریک لبیک کے سربراہ حافظ سعدحسین رضوی کی تعریفوں کے پُل باندھ دیے۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی میں مخصوص لابی کو آگے لایا جارہا ہے، عامر لیاقت حسین

عامر لیاقت اور علی زیدی کے اختلافات ختم، گلے لگالیا

عامر لیاقت نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ بھائی سعد رضوی سے گفتگو ہوئی ماشا اللہ انداز تکلم والد صاحب سے اس حد تک جا ملا ہے کہ لگتا ہی نہیں پیر صاحب سے ہم کلام نہیں تھا۔ عامر لیاقت نے سعد رضوی کو اعلیٰ اخلاق کا پرتو اور بہترین تربیت کا حامل شہزادہ بھی قرار دیا اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا۔

عامرلیاقت کے ٹوئٹ پرمداحوں نے سیکڑوں تبصرے کیے تاہم  پی ٹی آئی کے کھلاڑیوں نے ان پر طعنہ زنی شروع کردی۔ ایک صارف نے  طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ٹکٹ کیلیے منت ترلے کررہے ہوں گے۔

ایک اور صارف نے عامر لیاقت کو خوشامدی قرار دیتے ہوئے لکھا لگتا ہے لگتا ہے کہ عامر بھائی کو مستقبل ٹکٹ کی یقین دہانی کروا دی گئی ہے۔

لاریب نیازی نامی صارف نے لکھا کہ شاعر اس شعر میں  فرمانا چاہ رہا ہے کہ میں اگلی بار ٹی ایل پی جوائن کررہا ہوں۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ مجھے یقین کہ عامر لیاقت تحریک لبیک کے ٹکٹ کے امیدوار ہیں کیونکہ تحریک انصاف نے تو اب  انہیں ٹکٹ نہیں دینا۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ لگتا ہے کہ ڈوبی کشتی سے چھلانگ لگانے کیلیے نئی کی تلاش جاری ہے۔

واضح رہے کہ عامرلیاقت حسین نے اپنا سیاسی کیریئر ایم کیوایم پاکستان کے پلیٹ فارم سے شروع کیا تھا وہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں وزیرمملکت برائے مذہبی امور کے عہدے پر بھی فائض رہے تھے۔

22اکتوبر2016 کو الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر کے بعد ایم کیوایم زیرعتاب آئی تو عامرلیاقت نے اسے خیر باد کہہ دیا تھا اور تحریک انصاف میں شمولیت کے بعد 2018 کے انتخابات میں فاروق ستار کو شکست دیکراین اے 245 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے تاہم انہیں تاحال کوئی وزارت نہیں دی گئی ہے۔

عامرلیاقت اکثر و بیشتر پارٹی قیادت سے نظر انداز کیے جانے کا شکوہ کرتے رہے ہیں ، ان کے روٹھنے اور ماننے کا سلسلہ بھی تاحال جاری ہے۔

متعلقہ تحاریر