ن لیگ کی رہنما مریم نواز انتخابی مہم کے دوران پنجاب کارڈ کھیلنے لگیں

مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کی انتخابی مہم کے دوران پنجاب کارڈ کھیلنا شروع کردیا۔

پاکستان مسلم لیگ نواز (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے 17 جولائی کو پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخاب کے لیے اپنی انتخابی مہم کے دوران پنجاب کارڈ کھیلنا شروع کر دیا ہے۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ضمنی انتخابات کے سلسلے میں تین بڑے عوامی اجتماعات سے خطاب  کیا ہے ، جس میں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کو مسلسل پنجاب کا دشمن قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیے

بات سیاست سے نکل کر کوکین اور ٹیسٹ ٹیوب بی بی تک پہنچ گئی

پریڈ گراؤنڈ جلسہ ، عمران خان نے نیوٹرل کو آڑے ہاتھوں لے لیا

مریم نواز نے ملک بھر کے عوام کی  ترقی اور خوشحالی کے لیے آواز اٹھانے کے بجائے پنجاب کے عوام کی بہتری کے لیے کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

ن لیگ کی نائب صدر نے گزشتہ روز عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے عوام کے لیے کیے گئے مالیاتی ریلیف پیکج کا اعلان بھی کیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے یہ کوئی نیا حربہ نہیں ہے ، مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے ہمیشہ پنجاب اور سندھ میں صوبے کی بنیاد سیاست کی ہے اور سیاسی کارڈز کا استعمال کیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ، وفاقی جماعت کے طور پر بن کر ابھری ہے، کیونکہ عمران خان نے ہمیشہ اپنے صوبے، ثقافت اور مذہب کی بنیاد پر قومی مفادات کی بات کی ہے۔ عمران خان نے کرپشن کی لعنت کے خلاف لڑنے کی داستان رقم کی ہے۔

PML-N, Maryam Nawaz, by-elections, Punjab government, PTI, Pervez Elahi,
google source

اس کے علاوہ اپنے حالیہ بیانات میں چیئرمین تحریک انصاف نے پنجاب کے عوام سے آئندہ ضمنی انتخابات میں لوٹوں کو ووٹ نہ دینے کی بھی اپیل کی ہے۔

سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے 22 جولائی کو وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخابات سے قبل دونوں سیاسی جماعتوں اور ان کے اتحادیوں کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتیں آئندہ ضمنی انتخابات میں اپنی اپنی کامیابیوں کے دعوے کررہی ہیں ، کیونکہ 20 حلقوں کے نتائج کا براہ راست اثر پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخاب پر پڑے گا۔ سب سے بڑے صوبے کی سیاست کی تقدیر بدلنے کے لیے نمبر گیم اپنے عروج پر ہے۔

تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے 17 جولائی کو ہونے والے ضمنی انتخابات سابق حکمران اور موجودہ اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے سخت چیلنج ہوں گے، کیونکہ ان کے مدمقابل موجودہ حکمران اور سابق اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) میدان میں ہے جوکہ پنجاب لیول پر اپنا ایک اثر رکھتی ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ 17 جولائی کو ہونے والے ضمنی انتخابات اس حوالے سے بھی اہمیت اختیار کر گئے کیونکہ ان کے نتائج مسلم لیگ (ن) اور حمزہ شہباز شریف کی آئندہ کی سیاست اثرانداز ہوں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب اور نمبر گیم کا جال

حمزہ شہباز کے پاس اس وقت 177 ووٹ ہیں جبکہ ان کے خلاف امیدوار چوہدری پرویز الہٰی کے پاس 168 ووٹ ہیں اور اگر الیکشن کمیشن 5 مخصوص نشستوں کا نوٹی فیکیشن جاری کردیتا ہے تو پرویز الہٰی کے پاس 173 ووٹوں مجموعہ ہو جائے گا۔

وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے کم سے کم 186 ووٹ درکار ہوں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا تاج سر پر سجانے کے لیے حمزہ شہباز کو ضمنی انتخابات میں کم سے کم 9 نشستوں پر کامیابی درکار ہو گی جبکہ پرویز الہٰی کو 13 سیٹوں پر فتح درکار ہوگی۔

متعلقہ تحاریر