اتحادی حکومت کی عمران خان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے فیصلے پر پسپائی

اقتدار میں موجودگی اور اقتدار سے نکالے جانے کے بعد عمران خان نے کوئی نجی غیرملکی دورہ نہیں کیا،سابق وزیراعظم کا یہی طرزعمل حکومتی فیصلے کی وجہ بنا، ذرائع

مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کی حکومت چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سمیت ممنوعہ فنڈنگ کیس  میں ذمے دارقرار دیے گئے پی ٹی آئی رہنماؤں کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے فیصلے پر پسپا ہوگئی۔

گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس سے قبل رانا ثنااللہ ، مصدق ملک اور محسن شاہنواز رانجھا سمیت کئی حکومتی رہنماؤں نے اس بات کا برملا اظہارکیا تھا کہ عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں گے تاہم فیصلے کے سیاسی فوائد نہ ملنے کے پیش نظر حکومت اس سے پیچھے ہٹ گئی۔

یہ بھی پڑھیے

فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات ایف آئی اے کرے گا ، وفاقی کابینہ کا فیصلہ

وفاقی حکومت کا بڑا یوٹرن، تاجروں سے فکسڈ ٹیکس کی وصولی ختم

ذرائع کا کہنا ہے کہ اقتدار میں موجودگی اور اقتدار سے نکالے جانے کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں کا طرزعمل حکومتی فیصلے کی وجہ بنا۔

ذرائع کا کہناہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے ساڑھے 3 سال کے اقتدار میں سرکاری کاموں کے علاوہ کوئی غیر ملکی دورہ نہیں کیا،حتیٰ کہ وہ اپنے بچوں سے ملنے بھی نہیں گئے۔ساڑھے 3 سال کے عرصے میں دونوں مرتبہ عمران خان کے بیٹے ہی والد سے ملاقات کیلیے پاکستان آئے۔

ذرائع کا کہنا ہے اقتدار سے بے دخلی  کو 4 ماہ گزرنے کے باوجود عمران خان سمیت پی ٹی آئی  کے کسی سرکردہ رہنما نے ایک مرتبہ بھی بیرون ملک جانے کی کوشش نہیں کی۔یہی  وجہ ہے کہ اتحادی حکومت  ای سی ایل میں نام  ڈالنے کے فیصلے سے پسپا ہوگئی ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ ایک طرف عمران خان اور پی ٹی آئی رہنما ؤں کا یہ طرز ہے تو دوسری جانب شریف و زرداری فیملی ہےجو اقتدار میں ہوں یا اقتدار سے باہر غیر ملکی دوروں سے باز نہیں آتی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف عدالت سے سزا یافتہ ہونے کے باوجود جھوٹ بول کر علاج کیلیے لندن گئے اور اب واپسی کیلیے تیار نہیں ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کا بھی کچھ یہی طرز عمل ہے۔ کرپشن مقدمات میں پیشی کے موقع پر کبھی باپ بیٹے کی کمر میں چُک پڑجاتی ہے تو کبھی بیرون ملک معائنے کی یادآجاتی ہے۔حمزہ شہبازکمر میں چُک کا بہانہ بناکر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت میں پیش نہیں ہوئے اورجونہی اگلے ماہ کیس میں فرد جرم عائد ہونے کی تاریخ آئی میں میاں نواز شریف سے ملاقات کا بہانہ بناکر برطانیہ روانہ ہوگئے اور اب انکی واپسی بھی مشکل ہی نظر آتی ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ عمران خان 4ماہ سے اپوزیشن میں ہیں،حکومت کیخلاف تحریک منظم کررکھی ہے،مقدمات کا سامنا بھی کررہے ہیں لیکن ایک مرتبہ بھی انہیں کمر میں چُک آئی نہ انہوں نے علاج یا بچوں سے ملاقات کیلیے بیرون ملک جانے کی کوشش کی ، عمران خان کے اسی طرز عمل نے حکومت کو اپنے فیصلے سے پسپائی پر مجبور کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر