نواز شریف سزا دلانےمیں ملوث کرداروں کے احتساب کاسوال گول کرگئے

میاں صاحب ثاقب نثار سمیت جوکردار اس میں شامل تھے، ان کا احتساب ہوگا؟ اے آر وائی نیوز کے رپورٹر فرید قریشی کا سوال: سابق وزیر اعظم نے ثاقب نثار کا نام سنتے ہی رپورٹر کو بات کرنے سے روک دیا اور اسکا نام پوچھنے کے بعد گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوگئے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ایون فیلڈریفرنس میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی 7 سال  اور ان کے شوہر کیپٹن صفدر کی ایک  سال قید کی سزا اور نااہلی کالعدم قرار دیے کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے لندن میں میڈیا  سے گفتگو کی۔

اس موقع پر نوازشریف  سزا دلانے میں ملوث کرداروں کے احتساب کا سوال گول کرگئے اور صحافی سے اس کا نام پوچھنے کے بعد  گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان کی نازیبا وڈیو مریم نواز نے رکوائی، حامد میر کے دعوے نے سوالات کھڑے کردیے

کال دینے والا ہوں قوم تیاری کرلے، عمران خان

گزشتہ روز عدالت عالیہ اسلام آباد کی جانب سے مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس کے کیس میں بری کیے جانے کے بعد نواز شریف نے مریم نواز کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کے خلاف مقدمات جھوٹے تھے، میرے اور مریم نواز کے خلاف مقدمات سیاسی تھے، مقدمات کا مقصد ہمیں سیاست سے باہر نکالنا تھا۔

نواز شریف کا کہنا تھا اللہ نے جھوٹوں کو آج بے نقاب کیا، 2018 کے انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے عجلت میں سزا سنائی گئی۔قائد مسلم لیگ ن کا کہنا تھا یہ چاہتے تھے کہ میں سزا سن کر پاکستان نہ آؤں، بیمار بیوی کو چھوڑ کر بیٹی کے ہمراہ گرفتاری دینے پاکستان پہنچا تھا۔

نواز شریف نے لندن میں حسین نواز کے دفتر سے روانگی کے موقع پر بھی میڈیا سے گفتگو کی تاہم اس وقت صورتحال دلچسپ ہوگئی جب اے آر وائی نیوز کے نمائندے  نے نواشریف سے سوال کیا کہ میاں صاحب ثاقب نثار سمیت جوکردار اس میں شامل تھے، ان کا احتساب ہوگا؟

نواز شریف ثاقب نثار کا نام سنتے ہی رپورٹر کو بات کرنے سے روک دیا اور آگے بڑھ گئے تاہم ایک قدم بڑھانے کے بعد انہوں نے مُڑ کر سوال کرنے والے رپورٹر سے اس کا نام پوچھا جس پررپورٹر نے اپنا نام فریدی قریشی بتایا۔ نوازشریف  نے کہا فرید قریشی اے آر وائی اور مزید کچھ کہے بغیر آگے بڑھ گئے ۔

سیاسی تجزیہ کاروں اور ناقدین نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور دیگر مرکزی کرداروں کے احتساب کے سوال پرمیاں نوازشریف کی خاموشی کو معنی خیز قرار دیا ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی خاموشی اس بات کی طرف اشارہ کررہی ہے کہ حالیہ پیش رفت کسی بیک ڈور بات چیت کا نتیجہ ہے جس میں غالباً یہی  طے پایا ہے کہ ماضی کو نہیں کریدا جائے گا۔

متعلقہ تحاریر